قلم کی لو سے روشن ہے، یہ بزمِ بیداری
لفظوں میں ہے طاقت، اور فن میں دل‌داری
ادب کے قافلے کی ہے، یہ شانِ نیازی
اپووا ہے وہ تنظیم، ہے سب پر یہ بھاری
ادیبوں کی پکار ہے، لکھاریوں کی شان
خیالوں کا یہ قافلہ، نہیں کوئی عام کاروان
جو حرف میں بغاوت ہو، جو نظم میں ہو جان
اپووا کے ہر رکن کا، ادب سے جڑا ہے ایمان
یہ بزمِ علم ہے ایسی، جو سوچ جگاتی ہے
اندھیر دل میں بھی کچھ خواب ٹانک جاتی ہے
جو خامشی میں بولے، جو چپ توڑ جاتی ہے
اپووا وہ امید ہے، جو حوصلہ بڑھاتی ہے۔
مشاعرے ہوں یا اجلاس، ہو کوئی تخلیق کا باب
یہ کارواں ادب کا ہے، نرالا، بے حساب
قلم سے انقلاب آئے، سچائی ہو کامیاب،
اپووا ہے وہ محاذ، جہاں لفظ ہو جواب۔
تو آؤ، ارادوں سے ہم روشن چراغ جلائیں
اپووا کی چھاؤں میں، نئی دُنیائیں بسائیں
ادب کا پیغام لے کر، ہم سب کو ساتھ لائیں
یہ بزمِ فن کہتی ہے — چلو، دلوں کو ملائیں
یعقوب اعوان

Shares: