جب سخن و قلم کے چراغ روشن ہوں، اور علم و عرفان کی مہک فضا میں گھل جائے، تو ایسے لمحات تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے رقم ہو جایا کرتے ہیں۔ آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن (اپووا) کا ادبی قافلہ، جو ہمیشہ فکر و فن کے گلدستے لیے ملک بھر کے ادبی چمن کو معطر کرتا رہا ہے، حال ہی میں گورنر خیبر پختونخوا جناب فیصل کریم کنڈی کی خصوصی دعوت پر پشاور روانہ ہوا۔

یہ مژدہ جانفزا بانی و صدراپووا ایم ایم علی کی پُرخلوص کال پر راقم کو ملا، اور بلا تامل اس فکری سفر میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ، لاہور سے سینئر وائس چیئرمین ملک یعقوب اعوان کی زیرقیادت اس قافلے نے ادب و اخلاص کے ساز پر رواں دواں ہو کر بلکسر کی پرنور فضاؤں میں شب بسر کی،سحر ہوتے ہی منزلِ مقصود کی جانب روانگی ہوئی، اور گورنر ہاؤس پشاور کے درو دیوار نے اپووا کے کارواں کو والہانہ خوش آمدید کہا۔ منتظمین کی شائستگی اور تکریم نے اس علمی ملاقات کو مزید باوقار بنا دیا۔گورنر خیبر پختونخوا جناب فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی ساعتِ سعید نصیب ہوئی۔ ملک یعقوب اعوان نے نہایت بلیغ انداز میں اپووا کا تعارف پیش کیا، جس کے بعد تمام معزز اراکین نے فرداً فرداً اپنا تعارف کروایا، ایک سے بڑھ کر ایک ادبی ستارہ، جس کی چمک سے گورنر ہاؤس جگمگا اٹھا۔

اس روح پرور نشست میں بانی صدر ایم ایم علی اور نائب صدرحافظ محمد زاہد نے اپووا کی فکری خدمات، ادبی سرگرمیوں اور تنظیمی اہداف کو نہایت شائستہ اور مدلل لب و لہجے میں پیش کیا۔ گفتگو میں جو شفافیت اور خلوص تھا، اس نے گورنر کو متاثر کئے بغیر نہ چھوڑا،گورنر فیصل کریم کنڈی نے نہایت پرخلوص کلمات میں اپووا کے اس سنجیدہ ادبی مشن کو قومی یکجہتی، فکری بالیدگی اور ثقافتی تجدید کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادب دلوں کو جوڑتا ہے، اور اپووا اس جوڑنے کے عمل میں پل کا کردار ادا کر رہی ہے۔ ملاقات کے اختتام پر گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے تمام شرکائے وفد کو تعریفی اسناد اور یادگاری سوینئرز سے نوازا۔ چائے کی ضیافت کے دوران گفتگو کا دائرہ مزید وسعت اختیار کر گیا۔ آخر میں اپووا کی جانب سے سالانہ ادبی تقریب میں شرکت کی دعوت پیش کی گئی، جسے گورنر خیبر پختونخوا نے نہایت خندہ پیشانی سے قبول کیا اور یقین دہانی کروائی کہ وہ ادب کے اس مقدس سفر میں اپووا کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔

یہ سفر، ملاقات محض ایک رسمی گفتگو نہ تھی بلکہ قومی ادب کی قدر دانی اور فکری ہم آہنگی کی ایک نادر مثال تھی، جہاں قلم کی حرمت کو منصب کی عظمت سے جوڑا گیا۔وفد میں ملک یعقوب اعوان، ایم ایم علی، حافظ محمد زاہد، سفیان علی فاروقی، محمد اسلم سیال، ممتاز اعوان، معاویہ ظفر، محمد بلال، ڈاکٹر عمر شہزاد، ڈاکٹر سعدیہ شہزاد، ناز پروین، بشریٰ فرخ، تابندہ فرخ، ثمینہ قادر، نیلوفر سمیع، رانی عندلیب شامل تھے،”دلاور” بھی ہمارے ہمراہ تھا ،دلاور کے گاڑی سے اترتے ہی گورنر ہاؤس انتظامیہ کی دوڑیں بھی دیکھنے والی تھیں………..

یقیناً یہ ملاقات ادب کی توقیر، ادیب کی عزت اور فکر کی پذیرائی کا مظہر تھی، اپووا کا یہ اقدام آنے والے دنوں میں مزید فکری سنگ میل عبور کرنے کی نوید دے رہا ہے،اپووا…کی جانب سے مزید سرپرائزتیار ہیں.

اپووا محض ایک تنظیم نہیں، بلکہ ادب کا مقدس قافلہ ہے ، ایسا قافلہ جو قلم کے چراغ اٹھائے، روشنی بانٹنے کے سفر پر گامزن ہے، اس قافلے کی ہر کڑی، ہر فرد اور ہر قدم علم، شعور، زبان، تہذیب اور فنِ تحریر کے احترام سے لبریز ہے، اپووانے معاشرے کے ان گوشوں میں روشنی پہنچائی ہے، جہاں جہالت کا اندھیرا اور فکری جمود برسوں سے براجمان تھا، اپووا کی ادبی کاوشیں معاشرتی نکھار، فکری ارتقاء اور قومی یگانگت کی ایک زندہ علامت بن چکی ہیں،اپووا نہ صرف شعرا و ادبا کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرتی ہے بلکہ نئے لکھنے والوں کی آبیاری کر کے انہیں فکر و فن کے باغ میں تناور درخت بننے کا حوصلہ دیتی ہے۔ ان کی تقریبات میں ادب کے قدردان، لفظوں کے مسافر، اور فہمیدہ دل و دماغ یکجا ہوتے ہیں، جہاں صرف باتیں نہیں ہوتیں، بلکہ روحانی ارتعاش، فکری پرورش اور جمالیاتی آگہی بانٹی جاتی ہے،ایم ایم علی جیسے بصیرت افروز قائد، ملک یعقوب اعوان جیسے باوقار رہنما، حافظ محمد زاہد جیسے فکری معمار، اور درجنوں اہلِ قلم کی پرخلوص کوششوں نے اپووا کو پاکستان کی ادبی پیشانی کا جھومر بنا دیا ہے۔

آج جب دنیا تشدد،نفرت، مادّہ پرستی اور زبان کی سطحیت کا شکار ہو رہی ہے، اپووا ایسے وقت میں دلوں کو جوڑنے، زبان کو نکھارنے اور قلم کو حرمت دینے کے لیے سینہ تان کر کھڑی ہے،ہم اپووا کے بانیان، کارکنان، اور تمام ادبی سپاہیوں کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خراجِ عقیدت، تحسین اور محبت پیش کرتے ہیں، اور دعا کرتے ہیں کہ یہ قافلہ یوں ہی فکر کی مشعلیں لے کر اقبال کے خواب، فیض کی امید کو آگے بڑھاتا رہے۔

Shares: