بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں نے سابق امریکی صدر براک اوباما کو بھارت میں مسلمانوں کے بارے میں ان کے حالیہ ریمارکس پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کےامریکا کے سرکاری دورے کے دوران براک اوباما نےگزشتہ ہفتے سی این این کو دئیے گئےانٹرویو میں کہا کہ اگر اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہ کیا گیا، تو بھارت کے تقسیم ہونے کا آغاز ہوسکتا ہے ،یہ ایک پیچیدہ مرحلہ تھا، جنہوں نے شاید ”مثالی طور پر جمہوری حکومتیں“ نہیں چلائیں لیکن ان کے ساتھ کئی وجوہات کی بنا پر تعلقات برقرار رکھنے پڑے۔ یہ امریکی صدر کے لیے“مناسب“ تھا –
ایک مقدمہ میں ضمانت ہوتی ہے تودوسرامقدمہ درج کرلیا جاتا ہے،عمران خان کی لاہور ہائیکورٹ …
اوباما نےکہا کہ اگر صدر بائیڈن وزیر اعظم مودی سے ملتے ہیں، تو اکثریتی ہندو ملک بھارت میں مسلم اقلیت کے تحفظ سے متعلق موضوع پر بات ہونا قابل ذکر ہے میں وزیر اعظم مودی کے ساتھ بات چیت کرتا، تو میری دلیل یہ ہوتی کہ اگر آپ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتے ہیں، تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ بھارت کسی وقت ٹکڑے ہونا شروع کردے گا۔
گیسٹ ہاؤس،مساج سنٹرکی آڑ میں جسم فروشی،لاہور سے 59 مرد،60 خواتین گرفتار
اس پربھارتی وزیر خزانہ اوربھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما نرملا سیتا رمن، نے اتوار کو کہا کہ وہ اوباما کے تبصروں سے ”حیران“ ہیں جب نریندر مودی امریکا میں بھارت کی بات کررہے تھے، تب ایک سابق امریکی صدر بھارتی مسلمانوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں بھارت امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے لیکن وہاں بھی ہمیں بھارت میں مذہبی رواداری کے بارے میں تبصرے ملتے ہیں، اوباما جب اقتدارمیں تھے تب امریکا نے مسلم اکثریتی ممالک میں شام اور یمن پر بمباری کی گئی تھی۔
جلاؤ گھیراؤ کیس: ڈاکٹر یاسمین راشد کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت خارج
وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت نے کبھی بھی لوگوں کے ساتھ ان کے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سُلوک نہیں کیا۔ لوگوں کو بھارت کے سیکولر کردار کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے بھارت میں اقلیتوں کے حقوق پر تبصرہ کرنے والے لوگوں کو یہ بھی سوچنا چاہئے کہ انہوں نے کتنے مُسلم ممالک پر حملہ کیا ہے تاہم سابق صدر اوباما اور امریکا کی جانب سے ان ریمارکس پرعوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے-