اقوام متحدہ کی رپورٹ: ٹی ٹی پی کو افغان طالبان کی مکمل حمایت حاصل

0
47

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی 15ویں رپورٹ نے پاکستان میں دہشت گردی کے خطرے کو نئے سرے سے اجاگر کیا ہے۔ رپورٹ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے افغانستان میں موجود ٹھکانوں اور اس کے افغان طالبان اور القاعدہ سے تعلقات پر تشویشناک انکشافات کیے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، ٹی ٹی پی کو افغانستان میں طالبان حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ یہ سرپرستی نہ صرف پناہ گاہوں تک محدود ہے بلکہ پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں بھی مدد شامل ہے۔
مزید برآں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کو القاعدہ سے بھی آپریشنل اور لاجسٹک سپورٹ مل رہی ہے۔ القاعدہ کے کارندے پاکستان میں حملوں کے لیے ٹی ٹی پی کی براہ راست مدد کر رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق، افغانستان میں ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 سے 6.5 ہزار جنگجو موجود ہیں۔ یہ جنگجو افغان طالبان کی چھتر چھایا میں آزادانہ طور پر سرگرم عمل ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو القاعدہ کے کیمپوں میں تربیت دی جا رہی ہے۔ ٹی ٹی پی نے افغانستان کے سرحدی صوبوں جیسے ننگرہار، قندھار، کنڑ اور نورستان میں اپنے کیمپ قائم کر رکھے ہیں۔
اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ افغان طالبان حکومت کے رویے پر بھی سوال اٹھاتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کابل حکومت پاکستان کے لیے خطرہ بننے والے دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہے۔یہ رپورٹ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج ظاہر کرتی ہے۔ اس سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خدشہ ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس صورتحال کو سنجیدگی سے لے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔پاکستانی حکام نے اس رپورٹ پر ابھی تک کوئی باضابطہ ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے، لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ وہ جلد ہی اس پر اپنا موقف پیش کریں گے۔ دوسری جانب، افغان طالبان حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتے۔

Leave a reply