اسرائیل نے فلسطینی صدر کی دعوت پر مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کا دورہ کرنے والے عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کو روک دیا ہے، جس کے بعد یہ اہم سفارتی دورہ ملتوی کر دیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر، اردن، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کو اتوار کو مغربی کنارے کا دورہ کرنا تھا تاکہ فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی جا سکے، تاہم اسرائیل نے اس دورے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔اسرائیلی حکام نے ایک بیان میں کہا کہ وہ رام اللہ میں ہونے والے مجوزہ اجلاس کی اجازت نہیں دیں گے۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ یہ وزرا فلسطینی ریاست کے قیام پر بات کرنا چاہتے ہیں، مگر "اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دے گا”۔
عرب ردعمل
اردن کی وزارت خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے اس اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ایک قابض طاقت کے طور پر اسرائیل کی ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ اردن، مصر، سعودی عرب اور بحرین کے وزرائے خارجہ نے رام اللہ کا دورہ اس لیے ملتوی کیا کیونکہ اسرائیل نے اس میں رکاوٹ ڈالی۔
واضح رہےکہ یہ اجلاس ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس سے قبل ہونا تھا، جس کی مشترکہ میزبانی فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔ یہ کانفرنس 17 سے 20 جون تک نیویارک میں منعقد ہوگی، جہاں فلسطینی ریاست کے قیام کے مسئلے پر عالمی سطح پر بات چیت متوقع ہے۔
سفارتی ماہرین کے مطابق اسرائیل کا یہ اقدام فلسطین سے متعلق بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ اور عرب ممالک کے تعاون کے خلاف ایک سخت پیغام سمجھا جا رہا ہے۔
چین ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی تیاری کر رہا ہے، امریکی وزیر دفاع
پاکستان بھارت جنگ ہوئی تو میرے پاس کچھ نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
دبئی میں بھارتی ایونٹ میں شاہد آفریدی کی شرکت پر بھارتی صحافی سیخ پا