امن و انصاف کے معمار اور عوام کے محسن:کامران خان
تحریر: حسنین رضا

کامران خان پاکستان کے ایک سینئر پولیس افسر ہیں جو اس وقت ساؤتھ پنجاب پولیس میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (IGP) کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل لاجسٹکس اینڈ پروکیورمنٹ اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل کے عہدوں پر فائز رہے، جہاں انہوں نے پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ایڈمن آفیسر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ وہ نہ صرف ایک منجھے ہوئے اور تجربہ کار افسر ہیں بلکہ ایماندار، نیک سیرت اور خوبصورت شخصیت کے مالک بھی ہیں۔ ان کی شرافت، وقار اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں نے عوام اور پولیس فورس دونوں میں ان پر اعتماد کو مضبوط کیا ہے۔

بطور ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب، کامران خان نے عوام دوست پولیسنگ کا تصور متعارف کرایا، جس سے شہریوں کو پولیس تک رسائی آسان ہوئی اور ادارے پر اعتماد بحال ہوا۔ انہوں نے پولیس شہداء کے اہلِ خانہ کی فلاح و بہبود کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے، ویلفیئر فنڈز اور سہولیات فراہم کیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ پولیس فورس کو ایک خاندان سمجھتے ہیں۔ ان کی اولین ترجیح جنوبی پنجاب کے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ، انصاف کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے۔

کامران خان نے پولیس کو جدید اسلحہ، بکتر بند گاڑیاں اور اضافی نفری فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ چیک پوسٹس اور پولیس لائنز کی تعمیر و مضبوطی پر بھی توجہ دی۔ جھنگی چیک پوسٹ اور ملتان پولیس لائنز میں ان کے اقدامات عوامی تحفظ کی ضمانت ہیں۔ وہ منشیات فروشوں، اشتہاری مجرمان اور منظم جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف سخت اقدامات کر رہے ہیں، جس کے لیے اجلاسوں اور عملی حکمت عملی کے ذریعے پولیس فورس کو مزید فعال بنایا جا رہا ہے۔

ان کی قیادت میں ضلعی افسران اور مختلف اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ ملا ہے۔ ان کا نرم گفتار اور بردبار رویہ انہیں ایک منفرد اور دلکش رہنما بناتا ہے۔ کامران خان کو صدرِ پاکستان پولیس میڈل (PPM)، اقوام متحدہ امن میڈل (UNPM) اور برٹش چیوننگ اسکالرشپ سمیت کئی اعزازات ملے ہیں۔ وہ امریکی انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام (IVLP) ایوارڈ یافتہ بھی ہیں اور تمغۂ شجاعت کے لیے نامزد ہوئے ہیں۔

پنجاب سیف سٹی اتھارٹی اور بلوچستان میں خدمات کے دوران انہوں نے مشکل حالات میں بہترین فیصلے کرنے کی صلاحیت کا ثبوت دیا۔ کامران خان کی تقرری جنوبی پنجاب کے عوام کے لیے ایک خوش آئند فیصلہ ہے۔ ان کی قیادت میں امن و امان کی بہتری، پولیس اور عوام کے درمیان اعتماد کا رشتہ مضبوط ہونے اور شہداء کے خاندانوں کے لیے سہولیات کے فروغ کی توقع ہے۔

Shares: