فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلیں 28 مارچ تک ملتوی

اٹارنی جنرل زیرحراست افراد کے مقدمات کی تفصیلات داخل کریں,عدالت
0
143
supreme court01

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی-

باغی ٹی وی : سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ نے کی، سماعت کے آغاز میں درخواست گزار جسٹس ریٹائرڈ جواد ا یس خواجہ کے وکیل نے بینچ پر اعترا ض اٹھاتے ہوئے کہا کہ بینچ کے ممبران پر ہمارا اعتراض ہے بینچ بڑا ہونا چاہیے تھا۔

جواد ایس خواجہ کے وکیل نے 9 رکنی بینچ بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں یہ تاثرنہیں جانا چاہیے کہ فیصلے کا دار و مدار بینچ تشکیل پر تھا،ملزمان زیر حراست ہیں، ان کے اہلخانہ عدالتی کارروائی میں شامل ہونا چاہتے ہیں لہٰذا عدالت اہلخانہ کو سماعت دیکھنے کی اجازت دے، یہ سوال باقی نہیں رہنا چاہیے کہ 9 رکنی بینچ ہوتا تو فیصلہ مختلف ہوتا، یہ اس ادارے پر عوام کے اعتبار کا معاملہ ہے، عدالت کمیٹی کو 9 رکنی بینچ تشکیل دینے کا کہے۔

احد چیمہ کے دو بیٹوں کی فیس معا فی کا معاملہ، ایچی سن کالج کے …

دوسری طرف خیبرپختونخوا حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلنزکا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلیں واپس لینے کی استدعا کی کے پی حکومت کے وکیل نے کہا انٹراکورٹ اپیلیں واپس لینا چاہتے ہیں، صوبائی کابینہ کی قرارداد عدالت میں پیش کردی ہے۔

سپریم کورٹ ججز نے خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل سے کہا کہ کابینہ قرارداد پر تو اپیلیں واپس نہیں کر سکتے، مناسب ہوگا کہ آپ اپیلیں واپس لینے کیلئے باضابطہ درخواست دائرکریں۔

فوجی عدالتوں کے خلاف درخواست گزاروں نے نجی وکلا پربھی اعتراض اٹھایا، وکیل فیصل صدیقی نے کہا سرکاری اداروں کی جانب سے اٹارنی جنرل نے 5 اپیلیں دائرکر رکھی ہیں جبکہ بعض وزارتوں کی جانب سے نجی وکلا کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، اٹارنی جنرل نے خود اپیلیں دائرکی ہیں تو عوام کا پیسہ نجی وکلا پر کیوں خرچ ہو۔

گیس کی قیمت میں حالیہ اضافے پر وزیراعظم برہم

وکیل احمد حسین نے کہا کہ بینچ کی تشکیل کیلئے مناسب ہوگا کہ معاملہ دوبارہ ججزکمیٹی کوبھیجا جائے، پہلے بھی 9 رکنی بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی تھی جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا پہلے 9 رکنی بینچ بن جاتا تو آج اپیلوں پر سماعت ممکن نہ ہوتی، سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ دے کر ٹرائل کالعدم قرار دیا ہے اور اگر 6 رکنی بینچ اب اسے 4-2 سے کالعدم قرار دے تو یہ متنازع ہو جائے گا اور عدلیہ پر عوامی اعتماد کیلئے ضروری ہے کہ فیصلہ متنازع نہ ہو۔

سماعت کے دوران عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ زیرحراست افراد کے مقدمات کی تفصیلات داخل کریں اور بتائیں کہ 103 افراد میں سے کتنے افراد کی بریت بنتی ہے اورکتنے لوگ بےگناہ ہیں،بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت جمعرات 28 مارچ تک ملتوی کر دی۔

غزہ بچاؤ مارچ ،دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر سابق سینیٹر مشتاق احمدکیخلاف مقدمہ درج

Leave a reply