کراچی: نوجوان مصطفیٰ عامر کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان غازی نے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

باغی ٹی وی: تفتیشی حکام نے بتایا کہ دوران تفتیش ملزم ارمغان غازی نے انکشاف کیا کہ اس نے 6 جنوری کو شیراز اور مصطفیٰ کو اپنے بنگلے پر بلایا، مصطفیٰ کے بنگلے پر پہنچنے کے بعد اس پر تشدد کیا، مصطفیٰ پر تشدد کے دوران میں نشے کی حالت میں تھاملزم ارمغا ن کی نشاندہی پر ڈیفنس خیابان مومن پر اس کے بنگلے پر کارروائی کی گئی، بنگلے کے گارڈ روم میں چھپایا گیا ڈنڈا برآمد کر لیا گیا ملزم ارمغان کی نشاندہی پرپولیس نے اس کے بنگلے سے آلہ ضرب برآمد کر لیا –

پولیس حکام کے مطابق ملزم ارمغان نے لوہے کی راڈ سے مصطفیٰ کو 2 گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا، ملزم نے بتایا کہ تشدد کے دوران مصطفیٰ کے سر اور گھٹنوں سے خون بہنا شروع ہو گیا تھا،اس کے بعد اپنی رائفل اٹھا کر مصطفیٰ کی جانب تین فائر بھی کیے لیکن فائر مصطفیٰ کو نہیں لگے، فائر وارننگ دینے کے لیے کیے تھے مصطفیٰ کا خون بہنے پر مجھے شیراز نے روکا-

خط سے ریلیف ملا تو تمام قیدی پھر سزائیں معاف کروائیں گے، سحرکامران

ملزم نے انکشاف کیا کہ 8 فروری کو پولیس کے چھاپے کے دوران پولیس کو بنگلے میں داخل ہوتا دیر سے دیکھا، پولیس کو بروقت دیکھ لیتا کو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ اور طویل ہو سکتا تھا، شیراز کی مدد سے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال کر حب لے گئے، ہم نے مصطفیٰ کے منہ پر ٹیپ لگایا تھا اور ہاتھ پاؤں باندھ دیے تھے، حب لے جاکر گاڑی کی ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا، ڈگی اور گاڑی کے شیشے کھولنے کے بعد اس پر پیٹرول چھڑکا،خیابان محافظ سے دریجی تک میں مصطفیٰ کی گاڑی خود ڈرائیو کرکے پہنچا-

ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ مصطفیٰ کو کہا ڈگی اور شیشیے کھلے ہیں ہمت ہے تو بھاگ جاؤ، مصطفیٰ نے حرکت کی کوشش کی لیکن گھٹنوں پر چوٹ کے باعث ہل نہیں پایا آگ لگنے کے فوراً بعد مجھے شیراز نے وہاں سے چلنے کا کہا، میں اور شیراز حب سے پیدل نکلے اور مختلف گاڑیوں سے لفٹ لے کر کراچی پہنچے۔

شیر افضل مروت کو واپس لانا نہ لاناعمران خان کا فیصلہ ہو گا، سلمان اکرم راجہ

پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ ارمغان خود نشہ فروخت بھی کرتا تھا اور نشہ استعمال بھی کرتا تھا، ارمغان نے نشہ فروخت کرنے کے بعد کال سینٹرکا کاروبار شروع کیا، ارمغان کے گھر سے جس خاتون کا ڈی این اے ملا تھا، اس لڑکی نشاندہی ہوگئی پولیس نے مذکورہ لڑکی کی تلاش شروع کردی، مذکورہ لڑکی نیوایئرنائٹ پر ارمغان کے تشدد سے زخمی ہوئی تھی، مصطفیٰ کو تشدد کرکے، فولڈنگ راڈ، فائرنگ کرکے یا جلا کرقتل کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ڈی این اے کی رپورٹ کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا۔

پاکستان کا آئین سماجی انصاف اور مساوات کی ضمانت دیتا ہے،وزیراعظم

واضح رہے کہ پولیس نے چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان مومن میں مصطفیٰ کی بازیابی کے لیے چھاپہ مارا تھا جس دوران گھر سےپولیس نفری پر فائرنگ کی گئی جس میں ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھےپولیس کو گھر سے مغوی کا موبائل فون ملا جس کی مدد سے مرکزی ملزم کےدوست کی گرفتاری عمل میں آئی اور دوران تفتیش گرفتار ملزم شیراز نےانکشا ف کیا کہ اس نے ارمغان کےساتھ ملکر مصطفیٰ کو اس کی گاڑی کی ڈگی میں بند کر کےزندہ جلا دیاتھاپولیس کو مصطفیٰ کی گاڑی حب سےجلی ہوئی حالت میں ملی تھی –

فضائی حادثات میں اضافہ؟ کیا فضائی سفر غیر محفوظ ہو گیا

Shares: