آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل، مسلم لیگ ن نے بڑا فیصلہ کر لیا
آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل، مسلم لیگ ن نے بڑا فیصلہ کر لیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کا فیصلہ کر لیا، فیصلہ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں کیا گیا۔لندن میں موجود نون لیگ کی پارٹی قیادت نے پارٹی اراکین کو ہدایت کی ہے کہ آر می چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا بل اتفاق رائے سے منظور کیا جائے۔
قبل ازیں حکومتی وفد بھی اپوزیشن لیڈر کے چیمبر گیا اور آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی پر حمایت مانگی۔ اجلاس کے بعد نون لیگی رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کیلئے مشاورتی عمل جاری ہے، مسلم لیگ نون جلد فیصلہ کر لے گی۔
پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سے رابطے جاری ہیں، (ن) لیگ کے بعد دیگر اپوزیشن سے بھی رابطے کریں گے، امید ہے شام تک مشاورت مکمل کر لیں گے، مشاورت کے بعد بل کو پارلیمنٹ میں لائیں گے۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کی متفرق درخواست میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے حکم امتناع بھی مانگ لیا۔آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں نظرثانی درخواست کے بعد دو متفرق درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں جن میں عدالت سے حکم امتناع اور لارجر بنچ بنانے کی استدعا کی گئی۔
نظر ثانی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آرمی چیف کی مدت کا تعین وزیراعظم کا اختیار ہے، فیصلہ میں ایگزیکٹیو کے اختیارات کو کم کر دیئے گئے، قانون میں آرمی چیف کی ٹرم کا تعین کرنا ضروری نہیں ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے دائر نظر ثانی درخواست میں استدعا کی گئی کہ فیصلے میں اہم آئینی و قانونی نکات کا جائزہ نہیں لیا گیا، عدالت نے ججز توسیع کیس کے فیصلوں کو بھی مد نظر نہیں رکھا، درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے میں ایگزیکٹیو کے اختیارات کو کم کر دیا گیا، آرمی چیف کی مدت کا تعین وزیر اعظم کا اختیار ہے، قانون میں آرمی چیف کی ٹرم کا تعین کرنا ضروری نہیں ہے۔
اسی کیس میں حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے حکم امتناع طلب کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ نظرِ ثانی درخواست پر فیصلے تک 28 نومبر کے حکم پرعملدرآمد معطل کیا جائے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 نومبر کو تحریری فیصلہ سناتے ہوئے پارلیمنٹ کو 6 ماہ کے اندر آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔