فوج، عدلیہ ریاست کے حتمی ستون،تنقید کیونکر؟ تجزیہ:شہزاد قریشی

0
166
shehad qureshi

(تجزیہ شہزاد قریشی)
فوج اور عدلیہ ریاست کے حتمی ستون ہوتے ہیں۔ پاکستان کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں ان دونوں اداروں کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا ،ٹاک شوز ،سیاسی پریس کانفرنسوں، سیاسی جلسے جلوسوں، میں ان دو اہم ریاستی اداروں کو موضوع بحث بنا لیا گیا ہے۔ ملکی سلامتی و بقا کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ان دو اداروں کو ہر معاملے میں گھسیٹنا کیا سیاسی جماعتوں کی مجبوری بن چکا ہے؟ یہ عمل ملک و قوم کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے محسوس ہوتا ہے کہ جس طرح ہمارے ملک کی جمہوریت ایک لاغر کا درجہ رکھتی ہے سیاستدان بھی جسمانی ، دماغی اور دیگر معاملات میں لاغر ہی ہو چکے ہیں۔ کوئی ہوشمند اپنے ان دو ادارں پر اس طرح کھلے عام تنقید نہیں کرتا۔ ان دو اہم ریاستی اداروں کو روزانہ کی بنیاد پر موضوع بحث بنا کر ہم دنیا کو اپنے ملک کا کیسا نقشہ پیش کر رہےہیں۔ اپنی ریٹنگ کے چکر میں سنسنی پھیلانا روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔

یاد رکھئے اداروں کو بقا اور شخصیات کو فنا ہے۔ اقتدار، اختیارات، پروٹوکول، ہوس زر نے کیا ہمارا ذہنی توازن اس قدر کر دیا ہے کہ ہم ایسی چنگاریاں پھیلا رہے ہیں جس سے شعلے بھڑک اٹھنے کا اندیشہ ہے۔ جو شعلے بھڑکا رہے ہیں وہ پورے نظام کو راکھ دیں گے۔ پاکستان کی سلامتی مضبوط ہاتھوں میں ہے پاک فوج اور جملہ ادارے اس ملک کی سلامتی و بقا کی خاطر سرحدوں کی حفاظت پر مامور بھی ہیں اور اپنی جانیں بھی قربان کر رہے ہیں۔ ملک میں دہشت گردی جو سر اٹھا رہی ہے اس سازش کو بھی بے نقاب کرنے کے ساتھ دہشت گردوں کا صفایا بھی کر رہے ہیں۔ حیرت ہے ایسے دانشوروں پر جو ہماری سیدھی سادہ عوام کو بنگلہ دیش کیوں علیحدہ ہوا کی مثالیں دے کر ڈرا رہے ہیں۔ بھارت بلوچستان میں اور بلوچستان کے ذریعے دہشت گردی کا ذمہ دار ہے جس کی مثال کلبھوشن ہے افسوس، اقتدار، حوس زر، اختیارات ، لالچ کی ایک اندھی دوڑ لگی ہوئی ہے ہر کوئی دوسرے کو روند کر زچ کر کے آگے بڑھنا چاہتا ہے بلاوجہ ایک کہرام مچا ہے ایک ایسا کہرام جس کا کوئی سر پیر ہی نہیں۔

Leave a reply