سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور،ایک المناک یاد اور عزم کا عہد
تحریر:شاہد نسیم چوہدری
16 دسمبر 2014 کی صبح، پشاور کی سرزمین نے ایک ایسا دردناک سانحہ دیکھا، جس کی گونج نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں محسوس کی گئی۔ آرمی پبلک سکول جو بچوں کے خوابوں اور مستقبل کی تعمیر کا مرکز تھا، اس دن دہشتگردی کا نشانہ بنا۔ اس اندوہناک واقعے نے پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا باب رقم کیا جو ہمیشہ دلوں کو دہلا دینے اور آنکھوں کو نم کرنے والا رہے گا۔
پاکستان ایک طویل عرصے سے دہشتگردی کا شکار رہا ہے۔ 2000 کی دہائی سے دہشتگردوں نے نہ صرف ریاستی اداروں بلکہ عوام خصوصاً معصوم بچوں کو بھی نشانہ بنایا۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول دہشتگردوں کی ایک بزدلانہ کارروائی تھی، جس کا مقصد ملک کے مستقبل کو تاریک کرنا تھا۔
اس دن سات دہشتگردوں نے اسکول پر حملہ کیا۔ تقریباً نو گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس قیامت خیز واقعے میں 132 معصوم طلباء اور 17 اساتذہ و عملے کے ارکان شہید ہوئے۔ سانحہ کی سب سے المناک بات یہ تھی کہ معصوم بچے جو صرف علم حاصل کرنے کے لیے سکول آئے تھے، بے دردی سے شہید کر دیے گئے۔ ان کا خون پورے معاشرے کو جھنجوڑ کر رکھ گیا۔
سانحہ کے بعد شہید ہونے والے بچوں کے والدین نے صبر، حوصلے اور عزم کا مظاہرہ کیا جو ناقابل فراموش ہے۔ ان والدین نے اپنے غم کو طاقت میں بدل کر قوم کو یاد دلایا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھنی ہوگی۔ بہت سے والدین نے اپنی زندگی اس مشن کے لیے وقف کر دی کہ معصوم جانیں دوبارہ ضائع نہ ہوں۔
اس سانحے نے واضح کر دیا کہ دہشتگردوں کا اصل ہدف تعلیم ہے۔ وہ جانتے تھے کہ تعلیم یافتہ نسل ہی وہ ہتھیار ہے جو انہیں شکست دے سکتی ہے۔ آرمی پبلک اسکول کے بچوں نے علم حاصل کرنے کی قیمت اپنی جانوں سے چکائی لیکن ان کی قربانی نے اس بات کو یقینی بنایا کہ تعلیم کے چراغ کبھی بجھنے نہ پائیں گے۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد پوری قوم نے ایک عزم کیا کہ دہشتگردی کے خلاف یکجہتی سے لڑا جائے گا۔ اس واقعے کے بعد قومی ایکشن پلان تشکیل دیا گیا، جس کے تحت فوجی آپریشنز، انٹیلیجنس شیئرنگ اور دہشتگرد تنظیموں کے خلاف سخت اقدامات کیے گئے۔
تعلیم کے تحفظ، قومی ہم آہنگی اور دہشتگردی کے خلاف یکجہتی کے لیے اس واقعے سے کئی سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ سانحہ ایک ایسا زخم ہے جو کبھی نہیں بھر سکے گا لیکن یہ زخم ہمیں یاد دلاتا رہے گا کہ ہمیں اپنے بچوں کے خون کا قرض چکانا ہے۔ یہ قرض اس وقت چکایا جا سکتا ہے جب ہم پاکستان کو ایک ایسا ملک بنا دیں جہاں نہ صرف تعلیم کا حصول ممکن ہو بلکہ ہر بچے کی زندگی اور خواب محفوظ ہوں۔
ان معصوم شہداء کے لیے ہمارا سب سے بڑا خراج تحسین یہ ہوگا کہ ہم اپنے وطن کو دہشتگردی سے پاک کر کے ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدلیں۔ ان بچوں کی قربانی ہمیں تعلیم، امن اور تحفظ کے قیام کا پابند کرتی ہے۔ یہ سانحہ ہمیشہ قوم کو دہشتگردی کے خلاف متحد رہنے کی یاد دلاتا رہے گا۔