سی آئی اے کی خفیہ اطلاع پر پاکستانی انٹیلیجنس نے برق رفتاری سے شریف اللہ افغانی کو پاک-افغان سرحد کے سنگلاخ پہاڑوں سے گرفتار کر لیا۔
چند پراپیگنڈہ باز اس گرفتاری کو مختلف رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یہ ایک روایتی انٹیلی جنس آپریشن تھا جس میں امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات پر پاکستانی ایجنسی نے کارروائی کی۔ تاہم، یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان کامیاب تعلقات کی ایک مثال ہے؛ جن میں دیگر نمایاں سرگرمیاں شامل ہیں . جنوری 2025 میں ٹرمپ کے قریبی ساتھی گینٹری بیچ کی قیادت میں اعلی سطحی امریکی وفد نےدورہ کیا، حالیہ دنوں میں گینٹری بیچ جونیئر، جو صدر ٹرمپ کے ڈیجیٹل اثاثوں کے مشیر ہیں، نے وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا،
پاکستان کی امریکی مشاورت سے نیشنل کرپٹو کونسل کے قیام کی منصوبہ بندی ہوئی،امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان کے بارے میں اپنی افتتاحی کانگریس خطاب میں تعریف کی، امریکہ کا اس بات کا اعتراف کہ افغانستان دہشت گردی کا گڑھ بن چکا ہے۔ امریکہ اور صدر ٹرمپ کا یہ ادراک کہ افغانستان میں چھوڑے گئے تمام امریکی اسلحہ و گولہ بارود کو جلد از جلد واپس لیا جائے؛ جو پاکستان کی دیرینہ خواہش کا اعادہ ہے۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے حالیہ برطانیہ کے دورے پر ان کا غیر معمولی استقبال، جس کے دوران مغرب نے پاکستان کو امریکی نقطہ نظر سے دیکھا۔
پاکستان کے دشمن، چاہے وہ داخلی ہوں یا خارجی، اس گرفتاری پر نالاں ہیں، لیکن امریکی صدر نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی متعدد کامیاب کارروائیوں میں سے صرف ایک ہے، جن میں دونوں ممالک افغان خطے میں امن کے لیے امریکی اسلحہ و گولہ بارود کے جلد انخلا کی امید رکھتے ہیں۔ جبکہ پاکستان نے صرف سی آئی اے کی فراہم کردہ انٹیلی جنس پر عمل کیا، امریکہ نے جلدی سے شریف اللہ افغانی کی حوالگی کو ممکن بنایا تاکہ انہیں امریکی قوانین کے تحت کاروائی ہو سکے۔ دونوں ممالک اپنے دوطرفہ تعلقات کو تیز رفتار انداز میں آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔








