ارشد خان، جو کہ چائے والے کے نام سے مشہور ہیں اور 17 برس کی عمر میں اسلام آباد کے ایک بازار میں چائے بیچتے ہوئے اپنی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شہرت کی بلندیاں چھوئے، ان کی پاکستانی شہریت پر سوالات اٹھنے شروع ہوگئے ہیں۔
پاکستانی حکام نے ارشد خان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کر دیا ہے، جس کا سبب ان کی جانب سے شہریت کے شواہد پیش نہ کرنا بتایا جا رہا ہے۔ نادرا اور پاسپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ ارشد خان کی شہریت کی تصدیق کے لیے ضروری دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں، جس کی بناء پر ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ارشد خان نے اس اقدام کے خلاف لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ سے رجوع کیا ہے۔ ان کے وکیل، عمر اعجاز گیلانی ایڈووکیٹ، نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ حکام کی طرف سے 1978 سے قبل کے رہائشی شواہد طلب کیے جا رہے ہیں، جو کہ ان کے لیے فراہم کرنا ممکن نہیں۔
عدالت نے اس درخواست پر فوری کارروائی کرتے ہوئے 17 اپریل کو نادرا اور پاسپورٹ حکام کو ریکارڈ سمیت عدالت میں طلب کر لیا ہے تاکہ اس معاملے کی مزید تفصیل اور قانونی حیثیت کا جائزہ لیا جا سکے۔
یہ پیشرفت ارشد خان کی شہرت کے بعد ایک نیا قانونی تنازعہ بن چکی ہے، جس پر عوامی سطح پر بھی بحث جاری ہے۔ ارشد خان کی مقبولیت کے پیچھے ان کی محنت اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر کا بڑا ہاتھ ہے، مگر اب ان کی شہریت کے حوالے سے پیدا ہونے والا سوالات کا سلسلہ مزید پیچیدہ ہو چکا ہے۔عدالت میں کیس کی سماعت کی تاریخ 17 اپریل کو مقرر کی گئی ہے، جہاں دونوں فریقین اپنے شواہد اور موقف پیش کریں گے۔