پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے ارشد ندیم کے گھر پہنچتے ہوئے والدہ کے ساتھ جذباتی مناظر

0
181

قومی ہیرو اور اولمپک ایتھلیٹ ارشد ندیم آج میاں چنوں میں اپنے آبائی گھر پہنچ گئے، جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ گھر پہنچتے ہی انہوں نے اپنی والدہ کو گلے لگایا اور اٹھا لیا، جس پر والدہ جذبات سے مغلوب ہو کر ان کا ہاتھ چومتی رہیں اور آنکھیں پرنم ہو گئیں۔ اس جذباتی منظر نے ہر کسی کے دل کو چھو لیا۔ارشد ندیم بھی اپنی والدہ کو گود میں اٹھا کر جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آبدیدہ ہو گئے۔ ان کے استقبال کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد امڈ آئی، جنہوں نے اپنے ہیرو کو پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے ہوئے خوش آمدید کہا۔ شہریوں نے ان کے ساتھ سیلفیاں بنائیں اور انہیں گلے لگایا۔
پیرس اولمپکس 2024 میں پاکستان کے لیے 40 سال بعد سونے کا تمغہ جیتنے والے قومی ہیرو ارشد ندیم کا قافلہ 12 گھنٹے کے سفر کے بعد میاں چنوں پہنچ گیا، جہاں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ ان کی آمد پر شہر میں جشن کا سماں تھا اور ہر طرف خوشی و مسرت کی لہر دوڑ گئی۔قومی ہیرو ارشد ندیم جیسے ہی اپنے قافلے کے ہمراہ آبائی علاقے میاں چنوں پہنچے، تو وہاں ان کا استقبال کرنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں عوام موجود تھی۔ شہریوں کے چہروں پر خوشی نمایاں تھی اور وہ اپنے ہیرو کے انتظار میں گھنٹوں سے وہاں موجود تھے۔
میاں چنوں بائی پاس پر ارشد ندیم کے دوستوں اور اہلخانہ نے ان کا پرجوش استقبال کیا اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ عوام کی کثیر تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی، جنہوں نے قومی ہیرو کو پھولوں کے ہار پہنائے اور "ارشد ندیم زندہ باد” کے نعروں سے فضا کو گرما دیا۔ارشد ندیم کی آمد پر شہر کے داخلی راستوں پر "ویلکم ارشد ندیم” کے پوسٹرز آویزاں کیے گئے تھے، جبکہ ڈھول کی تھاپ پر رقص اور آتشبازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں تاکہ اس تاریخی لمحے کی خوشی کو مزید دوبالا کیا جا سکے۔ارشد ندیم کی واپسی پر عوام کی محبت اور عزت افزائی نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ واقعی قوم کے دلوں میں بس چکے ہیں۔ پیرس اولمپکس میں ان کی شاندار کامیابی نے نہ صرف پاکستان کا نام روشن کیا بلکہ ملک بھر کے لوگوں کو بھی فخر کا موقع فراہم کیا۔ارشد ندیم کے استقبال کے مناظر اور جشن کی یہ یادگار تصاویر ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، جس میں ایک بار پھر ثابت ہوا کہ جب کوئی پاکستانی دنیا کے کسی بھی کونے میں کامیابی حاصل کرتا ہے، تو پوری قوم اس کی کامیابی کا جشن مناتی ہے۔

اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کی پاکستان واپسی پر آج صبح سویرے ایک شاندار استقبال کیا گیا۔ پیرس اولمپکس میں پاکستان کو 40 سال بعد انفرادی گولڈ میڈل دلانے والے جیولن تھرو ایتھلیٹ کی آمد پر لاہور کے علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈے پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ارشد ندیم کی پرواز رات 1:25 بجے لینڈ ہوئی، جہاں ان کا خیرمقدم واٹر کینن سلیوٹ سے کیا گیا۔ مداحوں، سرکاری حکام اور میڈیا کے نمائندوں کی ایک بڑی تعداد قومی ہیرو کے استقبال کے لیے جمع تھی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال، چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود، سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور شزا فاطمہ سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے ارشد ندیم کا استقبال کیا۔ایئرپورٹ کے اسٹیٹ لاؤنج میں ارشد ندیم کے والد نے اپنے بیٹے کو گلے لگایا اور پھولوں کا ہار پہنایا۔ اس جذباتی لمحے میں والد کی آنکھیں نم ہوگئیں اور خود ارشد ندیم بھی جذبات سے لبریز نظر آئے۔ ارشد کے والد نے کہا، "میرے بیٹے نے قوم کا مان رکھ لیا۔ میں تو ایک مزدور ہوں، یہ سب اللہ کا کرم ہے۔”
ہوائی اڈے کے باہر مداحوں کا ایک سمندر امڈ آیا تھا۔ ارشد ندیم کے آبائی شہر میاں چنوں سے بھی خاندان کے افراد، رشتہ دار اور مداح بڑی تعداد میں پہنچے تھے۔ پرستاروں نے اپنے ہیرو پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے۔ "ارشد ندیم زندہ باد، پاکستان زندہ باد” کے نعرے فضا میں گونجتے رہے۔
مداحوں کی کثیر تعداد کے پیش نظر، ارشد ندیم کو ایک ڈبل ڈیکر بس پر سوار کیا گیا۔ انہوں نے بس سے ہاتھ ہلا کر عوام کے جوش و جذبے کا جواب دیا اور ان کی محبت کا شکریہ ادا کیا۔ مداح بس کے ساتھ ساتھ چلتے ر ہے. لاہور سے اپنے گاؤں میاں چنوں جاتے ہوئے، ارشد ندیم نے راستے میں رائیونڈ کے تبلیغی مرکز میں نماز فجر ادا کی اور شکرانے کے نوافل پڑھے۔
یاد رہے کہ ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں 92.97 میٹر کا تھرو کر کے نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا اور پاکستان کو تاریخ میں پہلی بار اولمپک جیولن تھرو مقابلے میں گولڈ میڈل دلایا۔اس تاریخی کامیابی نے پورے ملک میں جشن کی لہر دوڑا دی ہے، اور ارشد ندیم کی وطن واپسی پر ہونے والا یہ پرجوش استقبال اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ واقعی پاکستان کے نئے قومی ہیرو بن چکے ہیں۔

Leave a reply