مصنوعی ذہانت اور آج کی صحافت، آزادی صحافت کے لیے جدو جہد
تحریر :سیدریاض جاذب
ہر سال 3 مئی کو دنیا بھر میں "عالمی یوم صحافت” منایا جاتا ہے، جس کا مقصد آزادی صحافت کا دفاع، اظہارِ رائے کی آزادی کی حمایت، صحافیوں کے تحفظ کی جدوجہد، اور میڈیا پر دباؤ کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے عوام کو یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ ایک آزاد میڈیا ہی ان کے حقوق کا محافظ ہے، اور اگر میڈیا پر قدغن لگے، تو عوام کی آواز بھی دب سکتی ہے۔
سال 2025 کے عالمی یوم صحافت کا مرکزی موضوع ہے:
"Reporting in the Brave New World: The Impact of Artificial Intelligence on Press Freedom and the Media”
یعنی "نئی دنیا کی جرأت مند رپورٹنگ: صحافت اور آزادیِ صحافت پر مصنوعی ذہانت کا اثر”۔
مصنوعی ذہانت (AI) نے جہاں زندگی کے دیگر شعبہ جات کو متاثر کیا ہے، وہیں صحافت بھی اس سے مستثنیٰ نہیں رہی۔ AI کی مدد سے خبر تک رسائی، تحقیق، تجزیہ اور رپورٹنگ کے عمل میں تیزی آئی ہے۔ خبروں کی تیاری، ترسیل اور اشاعت کے عمل میں جدت آئی ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ بہت سے خطرات اور چیلنجز بھی سامنے آئے ہیں۔ جعلی خبریں (Fake News)، گمراہ کن مواد، اور خبروں میں انسانی حساسیت کی کمی جیسے مسائل نے صحافت کے معیار اور سچائی کو چیلنج کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق صحافت میں AI کے استعمال کے دوران اخلاقی اصولوں، شفافیت، اور نگرانی کا برقرار رہنا ناگزیر ہے تاکہ خبر کی سچائی متاثر نہ ہو۔ مصنوعی ذہانت کو ایک معاون ٹول کے طور پر استعمال کرنا چاہیے، نہ کہ صحافت کے بنیادی اصولوں کی جگہ لینے کے لیے۔
اگر ہم پاکستان کے تناظر میں بات کریں تو سال 2024 صحافیوں کے لیے نہایت مشکل اور خطرناک رہا۔ فریڈم نیٹ ورک کی "امپونٹی رپورٹ 2024” کے مطابق، نومبر 2023 سے اگست 2024 کے درمیان صحافیوں کے خلاف 57 سنگین خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں، جن میں 11 قاتلانہ حملے بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ صحافیوں کو قانونی کارروائیوں، ہراسانی، دھمکیوں اور اغوا جیسے سنگین مسائل کا سامنا رہا۔
خصوصاً خواتین صحافیوں کے لیے صورتحال اور بھی نازک رہی۔ انہیں جنسی ہراسانی اور آن لائن بدسلوکی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ صحافیوں کے خلاف "پیکا” (Prevention of Electronic Crimes Act) کے تحت بھی کارروائیاں جاری رہیں، جن کے نتیجے میں 150 سے زائد افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور 20 سے زائد کو گرفتار بھی کیا گیا۔
ان حالات میں جب صحافت پر کئی اطراف سے دباؤ ہے، آزادی صحافت کی جدوجہد مزید اہم ہو جاتی ہے۔ اگرچہ یہ جدوجہد کٹھن ہے اور فوری طور پر مثبت نتائج نظر نہیں آتے، تاہم صحافی برادری ہمت، جذبے اور عزم کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔
عالمی یوم صحافت صرف ایک دن منانے کا نام نہیں، بلکہ یہ آزادی اظہار، سچائی، اور عوام کے حقِ معلومات کے تحفظ کی علامت ہے۔ صحافت پر مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے اثرات کے باوجود، معاشرتی اقدار، اصولوں اور آزادیِ صحافت کا دفاع ضروری ہے۔ صحافیوں کے لیے سازگار اور محفوظ ماحول کی فراہمی، ریاستی اور سماجی سطح پر ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔