تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کا قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم پر اظہار تشویش

asad qaisar

سابق سپیکر قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئینی ترمیم کے معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس مسئلے کو نہایت حساس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی عارضی مسئلہ نہیں ہے جو چند برسوں یا مہینوں کے لیے ہو۔اسد قیصر نے کہا کہ کمیٹی میں جو ڈرافٹ پیش کیا جا رہا ہے، اس کے پیچھے کچھ اور محرکات ہیں جن پر ہمیں تشویش ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا آئینی ترمیم اس طرح کی جاتی ہے؟ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ پارلیمنٹ میں اراکین پر حملے ہوئے ہیں، لیکن کیا اس کے اثرات کسی پر مرتب ہوئے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہمارے پارلیمنٹیرینز کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، اور انہیں لالچ دیا جا رہا ہے۔ یہ ظلم، ان کے بقول، ایک بہت ظالمانہ اقدام ہے۔ اسد قیصر نے اس بات پر زور دیا کہ پارلیمنٹ کو قرارداد پاس کرنی چاہیے اور انہوں نے خیبرپختونخوا ہاؤس پر ہونے والے حملے کو غیر قانونی قرار دیا۔اسد قیصر نے کہا کہ کل پورے ملک میں پُرامن احتجاج کی کال دی گئی ہے، جس میں عوام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے زور زبردستی کو بند کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو 60 لوگ اغوا کیے گئے ہیں، انہیں فوری طور پر چھوڑا جائے۔اسد قیصر کی یہ بیانات اس وقت سامنے آئی ہیں جب ملک میں سیاسی صورتحال کشیدہ ہے، اور تحریک انصاف کی قیادت اپنے اراکین کے تحفظ کے لیے آواز اٹھا رہی ہے۔ اسد قیصر کے اس عزم نے قومی اسمبلی میں ایک نئے بحث کا آغاز کر دیا ہے جس میں آئینی ترمیم کے طریقہ کار اور سیاسی رویوں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

Comments are closed.