اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے کیس پر سماعت،جسٹس محسن کیانی نے سماعت سے کی معذرت

،اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے کیس پر سماعت،جسٹس محسن کیانی نے سماعت سے کی معذرت

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے انٹر سروسز انٹیلی جنس کے سابق ڈائریکٹر جنرل اسد درانی کی ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالنے کی درخواست سننے سے معذرت کرتے ہوئے مقدمہ چیف جسٹس اطہر من اللہ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹسے نکالنے کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس محسن کیانی نے وکلا کو آگاہ کیا کہ وہ اس مقدمے کی مزید سماعت سے معذرت چاہتے ،

جسٹس محسن کیانی کا کہنا تھا کہ کیس کا سارا بیگ گراؤنڈ جانتا ہوں اور فیصلہ لکھنے کے مرحلے میں تھا لیکن یہ افسوسناک ہے کہ میں اس کیس کی مزید سماعت نہیں کر سکتا۔ کچھ ایسی وجوہات ہیں جو بتائی نہیں جا سکتیں، میں یہ کیس چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھیج رہا ہوں، وہ نیا بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کریں گے۔’

جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست دائر کی تھی جبکہ وزارت دفاع نے مخالفت کرتے ہوئے سابق ڈی جی آئی ایس آئی پر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

وزارت دفاع کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخل کروائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ اسد درانی 2008 سے دشمن عناصر بالخصوص بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے رابطوں میں رہے۔ ان کا نام ریاست مخالف سرگرمیوں کے باعث ایگزٹ کنٹرول لسٹ( ای سی ایل) میں شامل کیا گیا۔

وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی 32 سال پاکستان آرمی کا حصہ رہے اور اہم و حساس عہدوں پر تعینات رہے۔ اسد درانی کے خلاف انکوائری حتمی مرحلے میں ہے اور اس مرحلے پر ان کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جا سکتا۔

داخل کردہ جواب میں کہا گیا ہے کہ اسد درانی نے 12 اور 13 اکتوبر کو سوشل میڈیا پر جس رائے کا اظہار کیا اسے بھی کسی محب وطن شہری نے اچھا نہیں سمجھا۔ سابق سربراہ آئی ایس آئی نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق چیف کے ساتھ مل کر کتاب لکھی۔

وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ کتاب کا سیکیورٹی لحاظ سے جائزہ لیا گیا۔ انکوائری بورڈ کے مطابق کتاب کا مواد پاکستان کے مفادات کے خلاف ہے

اسد درانی بھارتی ایجنسی ’را‘سے رابطوں میں رہے، بہت اہم معلومات ملی ہیں :وزارت دفاع کا عدالت میں مؤقف

Comments are closed.