کوئی انسان مکمل نہیں ہوتا. یہ اربوں کھربوں پتی دنیا کے دولت مند ترین انسان کسی ایسے غریب کو مکمل نظر آتے ہوں گے جو ان جیسا بننے کے خواب دیکھ رہا ہو لیکن وہ دولت مند ہندسوں کے ایک ایسے جال میں ہوتا ہے جو ایک کہ بعد ایک کروڑ ارب سے اپنی تکمیل چاہتا ہے. نہ کوئی مشہور شہرت یافتہ اداکار کھلاڑی اپنی شہرت کو مکمل سمجھتا ہے. وہ بھی اور مشہور ہونا چاہتا ہے.
انسان فطری طور پر ریس پسند کرتا ہے. اس لئے آپ دیکھیں تو کونسی دوڑ نہیں جو انسان کھیلتے ہیں؟ . خود بھی ریس لگاتے ہیں اور کار، موٹر-سائیکل، گھوڑے کتے جو چیز ان کو دوڑ کے قابل لگتی ہے اسے بھی دوڑا دیتے ہیں. جیتنے کی جبلت ہماری فطرت کا حصہ ہے. یہی جبلت ہماری بے چینی محرومی حسد بغض ناکامی مایوسی جیسے ان گنت جذبات کی بنیاد بنتی ہے.
لیکن اسی جبلت میں سکون کا ایک راز بھی چھپا ہے. مثال کے طور پر آپ ریس میں کھڑے ہیں. لیکن آپ آس پاس دوسرے کھلاڑیوں سے ریس کرنے کی بجائے یہ فیصلہ کریں کے میں نے صرف منزل ٹارگٹ تک پہنچنا ہے. مجھے کسی پوزیشن کی خواہش ہی نہیں تو آپ کا دماغ دوسروں کے ساتھ آگے پیچھے کا حساب چھوڑ کر منزل پر فوکس کر لے گا.
زندگی چلنے اور چلتے جانے کا نام ہے. دوڑ پھر بھی آپ رہے ہوں گے لیکن آس پاس کون آگے کون پیچھے کا حساب نہیں رہے گا. آپ پھر منزل ہی نہیں اس سفر سے بھی لطف لیں گے. زندگی اس سفر کا نام ہے موت جس کی منزل ہے. اس دنیا کی منزلیں تو اس سفر میں پھیلے بہت سے چیک پوائنٹس ہیں جن سے ہو کر آپ نے گزرنا ہے.
اصل جیت وہی ہوتی ہے جو ہم خود سے جیت جائیں.