کرپٹ افسران کے اثاثے کیسے بڑھے، تحقیقات ضروری، تجزیہ: شہزاد قریشی

qureshi

(تجزیہ شہزاد قریشی)
دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لئے عوام نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں پاک فوج کی کاوشیں اور پاک فوج کے جملہ اداروں کی کاوشوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا جبکہ پولیس کی قربانیوں کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ لاہور میں تین دن رہنے کے بعد پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ۔ آئی جی پنجاب کی محکمانہ فلاح و بہبود سمیت لاہور کو جرائم پیشہ افراد سے محفوظ بنانے کی کاوش پر آئی جی پنجاب کی اور ان کی ٹیم کے کرداروں کو بالخصوص ڈی آئی جی احسن یونس جو سیف سٹی کے انچارج ہیں، لاہور کو محفوظ بنانے میں ان کے کردار کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔ نگران وزیراعلیٰ کے جاری منصوبوں جو عوامی فلاح کے ہیں امید ہے الیکشن کے بعد کامیاب ہونے والی سیاسی جماعت جاری رکھے گی۔ سیف سٹی کا دائرہ کار پنجاب کے بڑے بڑے شہروں میں بڑھایا جا رہا ہے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے عوام کی جان و مال کی حفاظت کی جائے گی۔ پنجاب سمیت راولپنڈی میں تعینات قابل محنتی افسران تعینات ہیں لیکن کچھ افسران ایسے بھی تعینات ہیں جو نگران وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب کے لئے سوالیہ نشان ہیں.

راولپنڈی میں تعینات سی پی او کی محنت ،تگ و دو کی وجہ سے اغواء برتاوان گاڑیوں کی چوریوں میں کمی واقع ہوئی لیکن کچھ ڈی ایس پی اور ایس پی کے عہدوں پر تعینات ایسے افسران ہیں جو اعلیٰ پولیس افسران کے لئے بدنامی کا باعث ہیں سیاستدانوں کے اثاثوں کی تحقیقات تو ہوتی ہیں اگر پنجاب سمیت راولپنڈی میں تعینات پولیس افسران کے اثاثوں کی تحقیقات ہوں تو عوام کو معلوم ہوگا کہ ان کے بھرتی کے وقت کیا اثاثے تھے آج بڑے بڑے فارم ہائوسز کے مالک کیسے بن گئے۔ لینڈ مافیاز، ڈرگز مافیا، سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والے افراد سے یارانے، بڑے بڑے جوئے کے اڈے چلانے والوں سے ماہانہ بھتہ، ڈی جی نیب کو سیاستدانوں کے علاوہ ان افسران کی تحقیقات کے لئے ٹیم تشکیل دینا ہوگی۔

بلاشبہ آنے والی حکومت اگر ایمانداری سے ملک چلانا چاہتی ہے تو اسے وطن عزیز اور عام آدمی کو ان مافیاز سے محفوظ بنانا ہوگا۔ ملکی وسائل پر توجہ کی ضرورت ہے۔ حسد اور لالچ سے پاک سول بیورو کریسی افسران اور پولیس افسران کو تعینات کرنا ہوگا سچ پوچھئے تو پاکستان بطور ریاست کرپٹ ترین سیاستدانوں، کرپٹ ترین پولیس افسران سول انتظامیہ، قصیدے لکھنے ، بولنے والے دانشوروں سے تنگ آچکی یہ خدا کی زمین پر اور پاکستان پر بوجھ ہیں ان کو اتار پھینکیں۔

Comments are closed.