ڈیپوٹیشن پر آئے اساتذہ کو واپس صوبوں کو بھیجنے پر عدالت کا بڑا حکم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوبوں سے ڈیپوٹیشن پر آئے 28 اساتذہ کو واپس اپنے علاقوں میں جانے کا معاملہ ،سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی،
درخواست گزاروں کی جانب سے ڈاکٹر جی ایم چودہری عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے ڈیپوٹیشن پر آئے اساتذہ کو واپس صوبوں کو بھیجنے سے روک دیا،عدالت نے استاتذہ کو واپس صوبوں میں بھیجنے کا وفاقی نظامات تعلیمات کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا،عدالت نے گیارہ دسمبر 2020 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا،عدالتی حکم پر ڈی جی وفاقی نظام تعلیمات عدالت میں پیش ہوئے،وفاق کی جانب سے سید طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی نظام تعلیمات کے جو بھی پالیسی ہیں، ان کو واپس کر کے نئے اساتذہ صوبوں سے طلب کیا جا رہا ہے، ڈی جی وفاقی نظام تعلیمات نے کہا کہ 300 سے زائد اساتذہ ڈیپوٹیشن پر ہیں، 68 اساتذہ پرموشن کے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس کورٹ کے ججمنٹ کا سہارا لے رہے ہیں، ہر ایک ٹیچر کے الگ مسائل ہوں گے، وفاقی نظام تعلیمات قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کرے، ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے کہا کہ جو ٹیچر صوبوں کو واپس جا چکے ہیں، وہ بھی ریلیف مانگ رہی ہیں، جو ٹیچر جا چکے ہیں وہ ریلیف کے حق دار نہیں،عدالت نے احکامات کے ساتھ کیس نمٹا دیا،