وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے امریکی جریدے ’فارن پالیسی‘ کی پاکستان کی سفارتی کامیابیوں سے متعلق رپورٹ پر ردعمل دیا ہے-
نجی خبررساں ادارے سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دنیا آج پاکستان کے مؤقف کے ساتھ کھڑی ہے اور خارجہ پالیسی کے اثرات واضح طور پر نظر آ رہے ہیں، جو پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے،عالمی سطح پر معتبر جریدے فارن پالیسی کی جانب سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اعتراف خوش آئند اور بڑی کامیابی ہے اس رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی نے عالمی سطح پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ واشنگٹن میں پاکستان کی خارجہ پالیسیوں کا اثر نمایاں طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے اور یہ پیش رفت پاکستان کے لیے بڑی فتح ہےپاکستان نے اپنے سے پانچ گنا بڑے ملک کو شکست دے کر اپنی عسکری برتری کو ثابت کیا، جس کا اعتراف امریکا سمیت دیگر ممالک نے بھی کیا آج پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف ایک فرنٹ لائن اسٹیٹ کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔
شام میں داعش کا سینئیر رہنما ہلاک اور ایک گرفتار
خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی کے معاملے پر بھی عالمی برادری پاکستان کے مؤقف کی حمایت کر رہی ہے، جو ایک اہم سفارتی پیشرفت ہےعسکری اور سیاسی قیادت ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے پرعزم ہے اور اسی باہمی تعاون کے نتیجے میں پاکستان کو 2025 میں بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں، قوم کو ان کامیابیوں پر سیاسی اور عسکری قیادت کا شکر گزار ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکی جریدے فارن پالیسی نے ایک رپورٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی خارجہ پالیسی کے تناظر میں پاکستان کو ’وِنر‘ جبکہ بھارت کو ’لوزر‘ ملک قرار دیا ہے رپورٹ کے مطابق پاکستان نے خطے میں سفارتی نقشہ ازسرِ نو ترتیب دیا ہے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے نتیجے میں واشنگٹن میں توازن پاکستان کے حق میں پلٹ گیا ہے امریکی جریدے نے ڈونلڈ ٹرمپ کی فیلڈمارشل عاصم منیر سے ذاتی قربت اور تعلقات کو اس سفارتی فتح کی اہم وجہ قرار دیا۔
کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات تاحکم ثانی ملتوی
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت پاکستان اور امریکا کے تعلقات کے اس نئے دور کی بنیاد بنی، جس کے نتیجے میں پاکستان امریکا کے ایک شراکت دار ملک کے طور پر ابھر کر سامنے آیا اور وہ مقام حاصل کیا جو امریکا کے قریبی سمجھے جانے والے اتحادی ممالک بھی حاصل نہ کرسکے۔








