میں پچھلے کئی سالوں سے فیس بک پر ہی شہد کی خریداری کررہا ہوں۔ گزشتہ کئی سالوں کے تجربے کے اور بے شمار شہد فروشوں کے شہد کو ٹیسٹ کرنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ فارمی شہد، فارمی ہوتا ہے، چاہے دنیا کے سب سے بہترین برانڈ کا ہی کیوں نہ ہو.
میری کوشش رہتی ہے کہ خالص جنگلی شہد استعمال کیا جائے جس کا فلیور ہی الگ ہوتا ہے.
ایسا شہد قریباً 4 سے 5 ہزار روپے کلو ملتا ہے اور آرام سے کئی ماہ چل جاتا ہے.
اصلی شہد کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ بہت کم مقدار میں دستیاب ہوتا ہے۔ اسی لیے کافی مہنگا ہوتا ہے.
مارکیٹ میں اکثریت شہد فارمی ہے.
آپ کو ایک بار اصلی شہد کی عادت پڑجائے تو فارمی شہد چکھتے ہی تھوک دیں گے.
فارمی شہد کا کوئی خاص فلیور نہیں ہوتا۔ وہ محض شیرے کی طرح میٹھا ہوتا ہے مانوں میٹھا fructose سیرپ پی رہے ہوں.
جبکہ،
اصلی شہد منہ میں جاتے ہی ایک distinct ٹیسٹ کا احساس دلاتا ہے.
فیس بک پر بکنے والا نوے فیصد سے زائد شہد فارمی ہے.
ایک دلچسپ بات بتاؤں:
میں کئی شہد فروشوں کو جانتا ہوں، ان سے خریداری بھی کرچکا ہوں، جو عام سا فارمی شہد بیچتے ہیں اور لوگ وہاں کومنٹس میں "واہ واہ” کررہے ہوتے ہیں.
ان کی اکثریت وہ ہیں جنھوں نے کبھی اصلی شہد نہیں چکھا۔ انھیں کوالٹی کا سرے سے اندازہ ہی نہیں ہوتا.
میں شہد کی خریداری کے لیے اپنے کچھ خاص دوستوں پر بھروسہ کرتا ہوں جو شمالی علاقہ جات کے باسی ہیں اور باقاعدہ شہد کا کام نہیں کرتے.
میں فارمی شہد کی برائی نہیں کررہا ہوں۔ فقط اتنا سمجھارہا ہوں کہ فارمی کو فارمی ہی سمجھیے، اصلی ہرگز نہیں.
فارمی شہد ایک مناسب "بجٹ” آپشن لگتا ہے۔ دو سے ڈھائی ہزار روپے کلو باآسانی مل جاتا ہے.
کچھ فارمی شہد ہزار پندرہ سو کے بھی دستیاب ہیں.
انھیں استعمال کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ دو سو روپے کلو ملنے والا خالص گڑ لے کر پھانک لیں.
ایک اہم بات،
دو ڈھائی ہزار روپے کلو فارمی شہد لینے سے کہیں بہتر ہے کہ پانچ ہزار روپے کلو والا اصلی شہد آدھا کلو خرید لیں.
اگر بجٹ اور تنگ ہے تو بیشک ایک پاؤ خرید لیں پر فارمی شہد سے پرہیز کیجیے.
یہ شہد ہول سیل مارکیٹوں میں ڈرموں میں بھر کر بیچا جاتا ہے۔
میں اب فارمی شہد سے سخت بیزار ہوچکا ہوں۔ ان پر 500 روپے خرچ کرنا بھی پیسوں کا ضیاع ہے.
دو سے تین ہزار روپے کلو یا اس سے کم میں آپ کو کسی صورت اصلی شہد نہیں مل سکتا۔ یہ سارا مال فارمی ہے.
اصلی شہد قدرت کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ اس کی خاص بات اس کا "نایاب” ہونا ہے.
لہذا،
کوشش کیجیے کہ شہد چاہے بہت تھوڑا استعمال کریں پر وہ اصلی و نسلی ہو۔ ڈرموں سے بھر کر آنے والی "جعلی نسل” پر پیسہ ہرگز مت برباد کیجیے۔۔۔۔۔!!!!