وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہوٹلوں کو شراب فروخت کرنے کی قانونی اجازت سے متعلق اہم تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی ہیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اسلام آباد کے پانچ ہوٹلوں کو شراب فروخت کرنے کے لیے باقاعدہ طور پر لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔جن میں میریٹ، سرینا، بیسٹ ویسٹرن اور موو اینڈ پک ہوٹل شامل ہیں ،وزارت داخلہ نے بتایا کہ ان ہوٹلوں کو "L-2 لائسنس” جاری کیے گئے ہیں، جو غیر مسلم شہریوں اور غیر ملکی مہمانوں کو شراب کی فراہمی کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس لائسنس کے تحت ہوٹلوں کو مخصوص شرائط کے ساتھ شراب فروخت کرنے کی اجازت حاصل ہوتی ہے۔تحریری جواب میں مزید بتایا گیا کہ L-2 لائسنس کے حصول کے لیے فیس 5 لاکھ روپے مقرر ہے، جبکہ اس لائسنس کی سالانہ تجدید کے لیے 1 لاکھ 50 ہزار روپے ادا کرنا ضروری ہے۔ذرائع کے مطابق یہ لائسنس ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کی منظوری سے جاری کیے جاتے ہیں، اور ہر ہوٹل کو مخصوص کوٹے کے تحت شراب کی فروخت کی اجازت دی جاتی ہے۔
وزارت داخلہ نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ لائسنس صرف اُن ہوٹلوں کو جاری کیے جاتے ہیں جو قانونی طور پر رجسٹرڈ اور حکومتی قواعد و ضوابط پر پورا اترتے ہیں۔ ان ہوٹلوں میں شراب کی فروخت غیر مسلم صارفین اور غیر ملکی سیاحوں تک محدود ہوتی ہے۔قومی اسمبلی میں بعض اراکین نے اس معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت شراب کی فروخت کے حوالے سے شفافیت کو یقینی بنائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس سہولت کا غلط استعمال نہ ہو۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حذب اختلاف کا عہدہ خالی ہوگیا ۔قومی اسمبلی سیکرٹیرٹ عہدہ خالی ہونے کا جلد نوٹیفیکیشن جاری کرے گا۔ قائد حذب اختلاف کا عہدہ پی ٹی آئی کے عمر ایوب کے نا اہل ہونے پر خالی ہوا ہے۔
معرکہ حق کے بعد فضائی حدود کی بندش، پاکستان کو کتنا نقصان ہوا؟ وزیر دفاع نے تفصیلات پیش کردیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے تحریری طور پر قومی اسمبلی کو بتایا کہ بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود کی بندش سے پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی کو 401 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ 2019 میں فضائی حدود کی بندش کے نتیجے میں 7.6 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔ قومی خود مختاری اور سلامتی کے دفاع کا معاملہ ہو تو کوئی قیمت زیادہ نہیں ہوتی،
تحریک انصاف کے عمر ایوب جمشید دستی، احمد چٹھہ ،لطیف چترالی ،صاحبزادہ حامد رضا، زرتاج گل، رائے حسن نواز، اور رائے حیدر علی سابق اراکین قومی اسمبلی ہوگئے ، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے باضابطہ ایوان کو آگاہ کر دیا۔