میانمار کے فوجی حکومت کے سربراہ سینئر جنرل من آنگ ہلائنگ کے مطابق ایک طاقتور زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 144 افراد ہلاک اور 730 زخمی ہو گئے ہیں۔

جنرل من آنگ ہلائنگ نے ٹی وی پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ "ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔”زلزلہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر کے قریب آیا، جس کی شدت 7.7 تھی اور اس کی گہرائی صرف چھ میل تھی۔ زلزلے کا مرکز منڈالی کے دوسرے شہر کے قریب تقریباً دس میل دور تھا۔ زلزلے کے فوراً بعد جھٹکے محسوس ہوئے، جن میں سے ایک کا شدت 6.4 ریکارڈ کی گئی، جو کہ 12 منٹ بعد آیا۔اس زلزلے کے اثرات نے ہمسایہ ملک تھائی لینڈ کو بھی ہلا دیا، جہاں دارالحکومت بنکاک میں نو افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں آٹھ مزدور شامل ہیں، جو ایک 33 منزلہ زیر تعمیر عمارت کے گرنے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ امدادی کارکنوں نے کہا کہ عمارت کے ملبے میں سو سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں۔

میانمار میں پانچ شہروں اور قصبوں میں عمارتیں گر گئیں، جبکہ یانگون-منڈالی ایکسپریس وے پر ایک ریلوے پل اور ایک سڑک پل بھی تباہ ہوگئے۔ ریاستی میڈیا کے مطابق، ایراوادی دریا پر واقع آوا پل کے تباہ ہونے کی تصاویر بھی سامنے آئیں، جس کے آچوں نے پانی کی طرف جھکاؤ کر لیا۔مو سیادنار چیریٹی گروپ کے ایک امدادی کارکن نے بتایا کہ اس گروپ نے پین منار میں کم از کم 60 لاشیں مکتبوں اور عمارتوں سے نکالی ہیں، اور مزید لوگ ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں۔منڈالی کے رہائشیوں نے کہا کہ "ہم سب گھر سے باہر دوڑ گئے جب سب کچھ ہلنے لگا۔ میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے ایک پانچ منزلہ عمارت کو گرتے ہوئے دیکھا۔” ایک اور رہائشی نے کہا کہ شہر کے پورے علاقے میں تباہی پھیل گئی، اور سین پین نامی محلہ آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔ سڑکیں تباہ ہو گئیں، فون لائنیں معطل ہو گئیں اور بجلی کی فراہمی بھی بند ہو گئی۔

دیگر عینی شاہدین نے بتایا کہ تین افراد نماز پڑھتے ہوئے ہلاک ہو گئے جب بگو علاقے میں ایک مسجد جزوی طور پر گر گئی۔ نپیتو کے علاقے میں ایک مندر کے تباہ ہونے کی تصاویر بھی سامنے آئی ہیں۔مقامی میڈیا کے مطابق، آنگ بین میں ایک ہوٹل گرنے کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔

یہ قدرتی آفت اس وقت آئی ہے جب میانمار خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے۔حکومتی فوج نے اعلان کیا ہے کہ سیگا ئنگ، منڈالی، مغوی اور شمال مشرقی شان ریاست، نیپی داو کونسل ایریا اور بگو علاقے میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔حکومت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ "ہم نے ان علاقوں میں نقصان کی تیز ترین تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ہم فوری طور پر امدادی کاموں کا آغاز کریں گے اور ضروری امداد فراہم کریں گے۔”

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ جنوب مشرقی ایشیا میں زلزلے سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے اپنی کوششیں تیز کر رہا ہے۔ گوتریس کے مطابق "میانمار کی حکومت نے بین الاقوامی امداد کی درخواست کی ہے اور ہمارے میانمار میں موجود ٹیم پہلے ہی اس خطے میں اپنے وسائل کو پوری طرح متحرک کرنے کے لیے رابطے میں ہے تاکہ میانمار کے عوام کی مدد کی جا سکے۔”انہوں نے مزید کہا کہ "البته دیگر ممالک بھی متاثر ہوئے ہیں۔ زلزلے کا مرکز میانمار میں تھا، اور اس وقت میانمار سب سے زیادہ کمزور ملک ہے۔”

میانمار کے دارالحکومت نیپیداؤ میں 1,000 بیڈز والا ہسپتال بھی آج کے زلزلے کے دوران متاثر ہو گیا۔ سرکاری میڈیا کے مطابق، اس زلزلے نے 144 افراد کی جان لے لی اور کئی عمارتوں کو تباہ کر دیا، اس کے علاوہ بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا۔ این جی او ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے میانمار اور تھائی لینڈ میں کام کرنے والے عملے نے اپنی سلامتی کی تصدیق کی ہے۔ اس تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی میڈیکل ہیومینیٹری ٹیمیں اس علاقے میں متاثرہ کمیونٹیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، بشرطیکہ حکام تیز اور بلا رکاوٹ رسائی فراہم کریں تاکہ وہ ضروری امداد فراہم کر سکیں۔

میانمار کی فوجی حکومت نے زخمیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر خون کی عطیات اور طبی سامان کی فوری اپیل کی ہے۔ فوجی حکومت کے ترجمان زاومِن تن نے رات دیر گئے ایک نیوز بلیٹن میں اس کی درخواست کی، جہاں تین شہری مراکز میں بڑی تعداد میں زخمی افراد رپورٹ ہوئے ہیں۔

تھائی لینڈ کے وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ بینکاک میں صورتحال میں بہتری آئی ہے، تاہم ایک صحافی نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ اس کا تصور کرنا "کچھ مشکل” تھا۔ تارا ابہساکون، جو زلزلے کے دوران اپنی رہائشی عمارت کی چودہویں منزل پر موجود تھیں، نے کہا، "جب میں باہر نکلی تو سڑک پر بہت زیادہ ٹریفک تھی، اور چیزیں معمول پر آنے کی بات کرنا ابھی مشکل ہے کیونکہ ابھی بھی لوگ لاپتہ ہیں۔”انہوں نے مزید کہا کہ "مجھے نہیں لگتا کہ سب کچھ کل تک معمول پر آ جائے گا۔”

Shares: