مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف قانون اور آئین کا تقاضا ہے کہ جج کے رشتہ دار کا کیس ہو تو اسے الگ ہو جانا چاہئیے
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں ججز چیف جسٹس کو آگاہ کرتے ہیں کہ ہمارے رشتہ داروں کا کیس ہماری عدالت میں نہ لگایا جائے،بہت دکھ اور افسوس ہوا جب آج پانچ رکنی سپریم کورٹ بینچ کا مختصر فیصلہ پڑھا، آڈیو آپ کی اپنی ساس کی ہے اور آپ ہی بینچ کو لیڈ کر رہے ہیں، اگر آڈیو کی تصدیق نہیں ہوئی تو جوڈیشل کمیشن کیوں بنایا گیا؟ آپ اپنے جانے سے پہلے آڈیولیکس کا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں،جسٹس منیب بھی اس بینچ کا حصہ ہیں جن کا آڈیو لیکس میں ذکر ہے ،ایسی صورتحال میں انصاف کیا ہوگا اور آڈیو کی تصدیق کیسے ہو گی؟ پوری قوم حیران ہے کہ آڈیو لیکس کا انتخابات سے کیا تعلق ہے،کاش آپ کہتے کہ یہ میری ساس کا معاملہ ہے اس لئے میں بینچ سے علیحدہ ہو رہا ہوں،جب آپ کے اپنے ججز نے آپ کو ون مین شو کہا تو آپ کا کیا خیال ہے؟
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ مختلف موقعوں پر عدالت کو امپیریل کورٹ کہا گیا،آپ کے ساتھی منصفوں نے آپ کی عدالت کو ون مین شو کہا،التجا کی کہ فل کورٹ میٹنگ بلا کر عدلیہ کو متحد کر لیں،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا ریفرنس سماعت کے لئے مقرر نہیں ہونے دیا گیا،ہم نے استدعا کی قوم اور سیاست انتشار کا شکار ہے،
حکومت نے چیف جسٹس سمیت بینچ کے 3 ممبران پر اعتراض کردیا
زیر تحقیق 9 آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ جاری
آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا
عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
قبل ازیں سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ،عدالت نے ججز بینچ پر حکومتی اعتراض مسترد کردیا ،عدالت نے ججز پر اعتراض کو عدلیہ پر حملہ قرار دے دیا ،عدالت نے بینچ سے علیحدگی کی درخواست کو مسترد کردیا ،آڈیو لیکس کمیشن کیخلاف مقدمہ سننے والے بنچ پر حکومتی اعتراضات مسترد کر دیئے گئے،سپریم کورٹ نے چھ جون کو محفوظ کیا گیا فیصلہ تین ماہ بعد سنا دیا