اسلام آباد: انسداد دہشتگردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کا تین روزہ ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ انسداد دہشتگری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے سنایا۔اعظم سواتی کے خلاف تھانہ کوہسار میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔ انہیں 5 اکتوبر کی رات 11 بجے تھانہ سنگجانی کی حدود سے گرفتار کیا گیا تھا، اور دو روز بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ سماعت کے دوران اعظم سواتی نے جج طاہر عباس سپرا سے سوال کیا، "آپ میرا انتظار کر رہے تھے؟” جس پر جج نے جواب دیا کہ وہ صرف اعظم سواتی کے لیے نہیں بلکہ 200 دیگر افراد کے مقدمات کی سماعت بھی کر رہے تھے۔اعظم سواتی کے وکیل، سہیل سواتی نے اپنے دلائل میں کہا کہ ان کے موکل کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اعظم سواتی پر مالی معاونت کا الزام لگایا جا رہا ہے، جس کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ وکیل نے مزید کہا کہ اعظم سواتی حالیہ دنوں میں پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہوئے، اس لیے یہ الزام بھی غیر معقول ہے۔
ایس ایچ او تھانہ کوہسار، شفقت فیض نے عدالت سے اعظم سواتی کا جسمانی ریمانڈ مانگا، جس کا مقصد موبائل فون اور مالی معاونت سے متعلق معلومات کی بازیابی تھا۔ ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ موبائل فونز سے مزید معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں جو اس مقدمے کے حوالے سے اہم ہیں۔اعظم سواتی نے عدالت کے سامنے بتایا کہ ان کے دونوں موبائل فونز پہلے ہی پولیس کے پاس ہیں، جو انہوں نے گرفتاری کے وقت تھانہ سنگجانی کے ایس ایچ او کے حوالے کیے تھے۔ سواتی نے کہا کہ اگر موبائل فونز کی ریکوری ضروری ہے، تو تھانہ سنگجانی کے ایس ایچ او کو گرفتار کیا جائے۔ سواتی نے مزید کہا کہ انہوں نے پولیس اہلکاروں کو مظاہرین سے بچانے میں مدد فراہم کی تھی اور یہ حقائق عدالت کے سامنے پیش کیے جانے چاہئیں۔عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا، اور بعد ازاں اعظم سواتی کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ پولیس نے 30 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے تین روزہ ریمانڈ کی منظوری دی۔اعظم سواتی کو آئندہ سماعت کے دوران دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا، جہاں ان کے کیس کی مزید سماعت ہوگی۔

Shares: