اے ٹی سی اسلام آباد میں اسامہ ستی قتل کیس کا ٹرائل التوا کا شکار ہو گیا

اسامہ ستی کے والد ندیم ستی نے چیف جسٹس اور وزیر اعظم سے انصاف کی اپیل کی ہے ،ندیم ستی کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے اسامہ ستی کو 2 جنوری 2021 کو نا حق قتل کیا گیا، رات 2بجے بیٹے کو پولیس اہلکاروں نے شہید کیا جس سے شہر میں خوف وہراس پھیلا ،واقعے کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے مجھے ملاقات کے لیے بلایا عمران خان سے ملاقات کے بعد واقعے کی جوڈیشل انکوائری، اور جے آئی ٹی بنائی گئی،جوڈیشل انکوائری اور جے آئی ٹی کی رپورٹس عدالت میں پیش ہوئیں انسداد دہشت گردی عدالت میں ملزمان پر فرد جرم عائد ہو چکی ،کئی گواہوں کے بیانات بھی قلمبند ہو چکے لیکن کیس سست روی کا شکار ہے، اسامہ کیس کے بعد نور مقدم، عثمان مرزا اور سری لنکن شہری کے کیس سامنے آئے، تینوں کیسوں کے فیصلے آ چکے لیکن ہم اب بھی انتظار کر رہے ہیں، چیف جسٹس اور وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ انصاف کیا جائے اسامہ ستی کیس کا فیصلہ بھی جلد سنایا جائے ،

پولیس فائرنگ سے جاں بحق اسامہ سٹی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی،کتنی گولیاں لگیں؟

اسامہ ستی قتل کیس، وفاقی کابینہ کا اہم فیصلہ، وزیراعظم کا دبنگ اعلان

اسامہ ستی قتل کیس ، پولیس افسران ملزمان کو بچانے کے لیے سرگرم

جس طرح تحقیقات کروانا چاہیں حکومت تیار ہے، شیخ رشید کا اسامہ ستی کے والد کو فون

پولیس اہلکاروں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے،مقتول اسامہ ستی کے والد کی درخواست

واضح رہے 2 جنوری کو اسلام آباد جی ٹین میں اے ٹی ایس اہل کاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان 21 سالہ اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ والد اسامہ ستی نے کہا کہ میرے بیٹے کو جان بوجھ کر گولیاں ماری گئیں، وفاقی پولیس نے قتل میں ملوث 5 اہل کاروں سب انسپکٹر افتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثر اور سعید کو قصور وار ثابت ہونے پر پولیس سروس سے برطرف کر دیا ہے،

Shares: