اسلام آباد: وفاقی وزیر عطاء تارر نے حالیہ سنگجانی حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ایک منظم حکومتی سازش قرار دیا جس کا مقصد قیدیوں کو آزاد کرانا اور ریاست کے قانونی نظام کو چیلنج کرنا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک ایم پی اے کے صاحبزادے سمیت دیگر افراد کی گرفتاری ہوئی ہے، جبکہ پولیس نے دو گاڑیاں، چار افراد، اور دو ہیکرز کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔یہ واقعہ سنگجانی ٹول پلازہ کے قریب اس وقت پیش آیا جب پولیس کے مطابق 82 ملزمان کو عدالت سے واپس اٹک جیل منتقل کیا جا رہا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ چار گاڑیوں میں سوار حملہ آوروں نے ٹول پلازہ کے قریب قیدیوں کی تین وینز کو نشانہ بنایا، جس کا مقصد ملزمان کو آزاد کرانا تھا۔ وفاقی وزیر عطاء تارر نے اس واقعے کو ماضی میں پی ٹی آئی کے دیگر تشدد پسندانہ رویوں سے جوڑتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ان کی "تشدد کی سیاست” کا حصہ ہے۔ عطاء تارر نے کہا کہ "پی ٹی آئی نے ہمیشہ ریاست کے قوانین اور اداروں کو چیلنج کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس حملے کا مقصد بھی یہی تھا کہ ملزمان کو فرار کروایا جائے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نقصان پہنچایا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حملہ آوروں نے باقاعدہ تیاری کے بعد اس کارروائی کو انجام دیا اور یہ کہ وہ مکمل اسلحے سے لیس تھے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے اس منصوبے میں شامل افراد کی ایک تاریخ رہی ہے، جس میں انہوں نے فوج اور دیگر ریاستی اداروں کو نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے مزید کہا، "یہ پی ٹی آئی کی تاریخ رہی ہے کہ وہ تشدد کا سہارا لیتے ہیں۔ ماضی میں انہوں نے فوج پر حملے کیے، پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا، اور یہاں تک کہ پی ٹی وی کی عمارت کو بھی نشانہ بنایا۔ ان کے کارکنان نے ہمیشہ ایسے اقدامات کیے ہیں جو ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں۔وفاقی وزیر عطاء تارر نے پولیس کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ پولیس نے بروقت کارروائی کر کے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے 19 فرار ہونے والے ملزمان کو دوبارہ اپنی تحویل میں لے لیا، جبکہ اس واقعے کے دوران دو پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
پولیس کے مطابق، حملہ آوروں میں شامل ایک پی ٹی آئی ایم پی اے کے صاحبزادے نے خود پولیس پر حملہ کیا اور فرار ہونے کی کوشش کی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پولیس نے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ان حملہ آوروں کو قابو میں کیا اور اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر لی ہے، جو ان ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی میں مددگار ثابت ہوگی۔عطاء تارر نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ تمام گرفتار شدہ افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی اور ان کو مثال بنایا جائے گا تاکہ آئندہ کوئی بھی فرد ایسی حرکت کی ہمت نہ کرے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اس طرح کے جرائم کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ "ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کسی کو بھی ریاست کے خلاف سازش یا اس کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس میں ملوث تمام افراد کو مثالی سزائیں دی جائیں گی تاکہ مستقبل میں اس قسم کی کارروائیاں روکی جا سکیں۔وفاقی وزیر عطاء تارر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پولیس کے پاس اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے جس سے ملزمان کی شناخت اور ان کی حرکات کا جائزہ لیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد موجود ہیں، جس کی مدد سے ہم اس کیس میں مضبوط قانونی کارروائی کر سکیں گے۔”
وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی کے ردعمل کو "ناقابل یقین” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ان کے خلاف حکومتی کارروائی کو روکنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کو "جھوٹے بیانات” سے پرہیز کرنا چاہیے اور قانون کے سامنے اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔انہوں نے پی ٹی آئی کی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "جھوٹ بولنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کے کارکنان نے ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت کی کوشش کی ہے، جسے ہم ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔”
عطاء تارر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت کسی بھی قسم کے تشدد یا سازش کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے گی اور یہ کہ ریاست کی رٹ کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت تمام اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ "یہ پیغام ہم سب کو دینا چاہتے ہیں کہ ہم ریاست کے خلاف ہونے والے کسی بھی قسم کے تشدد اور بغاوت کو برداشت نہیں کریں گے۔ اس ملک میں قانون کی حکمرانی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔وفاقی وزیر عطاء تارر کا بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت اس واقعے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اسے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی ایک کوشش سمجھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں اس طرح کی کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے تاکہ ملک میں امن و امان قائم رہ سکے۔