غیر قانونی ریاست اسرائیل نے ایک طویل عرصے سے مشرق وسطی میں دہشت و بد امنی کی فضا قائم کر رکھی ہے۔ دہشت گرد ریاست روز امن اور انسانی حقوق کے اصولوں کی دھجیاں بکھیرتی جا رہی ہے۔ اگر کوئی ملک یا مزاحمتی تنظیمیں جیسے حماس اور حزب اللہ مزاحمت کرتی ہے۔ تو امریکہ ، غیر قانونی ریاست اسرائیل کی پشت پناہی کے لئیے حاضر پایا جاتا ہے۔ فلسطینی علاقوں پہ اسرائیلی جارحیت روز کا معمول بن چکا ہے۔ دہشت گرد اسرائیل کا غزہ پر زمینی، بحری اور فضائی محاصرہ جاری ہے۔ جس سے وہاں امداد و خوراک کی شدید قلت واقع ہو چکی ہے۔ اسرائیلی بمباری و دہشت گردی سے روز فلسطینی مسلمان شہید ہو رہے ہیں۔ جو بچے ہیں۔ وہ بھوک اور ادویات کی کمی سے مر رہے ہیں۔ اب تک 66 ہزار سے زائد مظلوم فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ادارے محض بے بس نظر آتے ہیں۔

اس سنگین صورتحال میں مختلف ممالک نے غزہ کی جانب ایک پرامن بحری سفر کا آغاز کیا۔ تاکہ غیر قانونی اسرائیل کا غزہ پر بحری محاصرہ پر امن طریقے سے توڑا جا سکے۔ اور غزہ کے محصور عوام کو امداد پہنچائی جا سکے۔ مگر اس پرامن قافلے پہ بھی اسرائیلی جارحیت نہ رک سکی۔

31اگست 2025ء کو بارسلونا (اسپین) سے اس بحری امدادی قافلے کا آغاز ہوا۔ جسے گلوبل صمود فلوٹیلا کا نام دیا گیا۔فلوٹیلا بحری اصطلاح میں چھوٹے جہازوں یا کشتیوں کے قافلے کو کہا جاتا ہے۔ جبکہ صمود عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کے معنی ڈٹ جانے،مزاحمت، استقامت اور ثابت قدم رہنے کے ہیں۔ اس قافلے میں اہم جہازوں میں Handala, Mavi Marmara ll, Marinette, Akdeniz, Freedom, Hope, Naji Al_Ali، Solidarity اور justice شامل تھے۔ جبکہ کئی اہم تنظیموں نے اس میں شرکت کی۔

اس فلوٹیلا میں 44 سے زائد ممالک کے 500 سے زائد اہم اراکین، جن میں ڈاکٹر، انسانی حقوق کے کارکنان، پارلیمنٹیرینز، مذہبی رہنما اور صحافی وغیرہ سوار تھے۔ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان پاکستان کی نمائندگی کر رہے تھے۔ جبکہ اس فلوٹیلا میں الجزیرہ ٹی وی کے صحافی حسن مسعود اور نیلسن منڈیلا کے پوتے زویلی ویلی منڈیلا بھی شامل تھے۔

گلوبل صمود فلوٹیلا یعنی "عالمی استقامت کا بحری قافلہ” دراصل 30 مئی 2010ء غزہ کا بحری محاصرہ توڑنے کے لئیے جانے والے بحری قافلے Freedom Flotilla Coalition کا ہی تسلسل ہے۔ جس کے اہم مقاصد میں غزہ کے بحری محاصرے کو توڑنے کی علامتی کوشش کرنا ، وہاں کے محصور عوام تک امداد، ادویات اور خوراک کی فراہمی نیز مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار ء یکجہتی تھا۔ نیز عالمی میڈیا اور اداروں کی توجہ غزہ کی سنگین صورتحال کی طرف دلانا بھی مقصود تھا۔ اس لحاظ سے گلوبل صمود فلوٹیلا انسانی ، اخلاقی اور سیاسی تینوں حوالوں سے ایک پُرامن اور مضبوط مشن تھا۔

بدقسمتی سے امدادی کارکنوں کے اس پر امن مشن کو بھی اسرائیلی جارحیت سے استثنیٰ حاصل نہ رہا۔ اور مختلف مقامات پہ اس پہ ڈرون حکمت جاری رہے۔ پہلا ڈرون حملہ 8 ستمبر کو تیونس کے قریب ،دوسرا 24 ستمبر اور تیسرا 28 ستمبر 2025ء کو ہوا۔ بالآخر 2 اکتوبر 2025ء کو اسرائیلی نیوی نے فلوٹیلا کے بیشتر جہازوں اور کشتیوں کو قبضہ میں لے لیا۔ 3 اکتوبر 2025ء کو آخری جہاز Marinette کو بھی غزہ سے 42.5 بحری میل کے فاصلے پہ روک کر قبضے میں لے لیا۔ امدادی کارکنوں کو گرفتار اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا۔ اور ان کے فونز کو ناکارہ بنا دیا گیا۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق کچھ ممالک کے امدادی کارکنوں کو استنبول ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے۔

ڈاکٹروں اور صحافیوں پر مشتمل ایک امن امدادی فلوٹیلا پر حملہ درحقیقت امن پہ حملہ ہے۔ اسوقت جبکہ امریکی صدر جنگ بندی کے لیے اپنی مرضی کے پلان دے کے حماس کو دھمکیوں سے آمادہ کرنے کی کوشش میں تھے۔ اسرائیل تب بھی اپنے دہشت گردی جاری رکھے ہوئے تھا۔ اب جبکہ حماس نے بھی ٹرمپ کے 20 نکاتی پلان پہ آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ جس کی رو سے غزہ کا انتظام غیر فلسطینی ٹیکنوکریٹس ادارے کے سپرد کر دیا جائے۔ نہ تو فلسطینی علاقوں پہ اسرائیلی بمباری رکی ہے۔ نہ ہی غزہ میں امداد کے لئیے محاصرہ ختم کیا گیا ہے۔ 4 تا 5 اکتوبر یعنی صرف 24 گھنٹوں 66 فلسطینی شہید کر دیئے گئے ۔ جن میں بچے بھی شامل تھے ۔

اقوا متحدہ میں ہونے والی حالیہ کانفرنس میں قریباً ہر ملک اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ اور اسے حل کی طرف لے جانے کے لئیے ایپل کی ہے۔ یہاں تک کہ جنوبی افریقہ سمیت کئی ممالک نے عالمی عدالت (IJC) میں اسرائیل پہ فلسطینیوں کی نسل کشی کو مقدمہ بھی دائر کر رکھا ہے۔

پاکستان نے فلسطین پہ ہمیشہ ایک واضح موقف اختیار کیا ہے۔ پاکستان جلد آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتا ہے۔ جس کا دارالحکومت القدس شریف تسلیم کیا جائے۔ یہی وقت ہے۔ کہ اب مسلم امہ کو متحد ہو کر اس مطالبے پہ عمل درآمد کروانا ہو گا۔ تاکہ خطے میں غیر قانونی ریاست اسرائیل کی دہشت گردی کو روکا جا سکے۔
ظلم کے خلاف مزاحمت نہ کبھی رکی ہے۔ نہ رکے گی۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق10 کشتیوں پر مشتمل "ضمیر” نامی ایک اور امدادی فلوٹیلا غزہ کی جانب محو سفر ہو چکا ہے۔
ان شاءاللہ وہ دن دور نہیں جب مظلوم فلسطینیوں کو کفار کے تسلط سے آزادی حاصل ہو گی ۔ اللہ رب العزت جلد فلسطین کے عوام کو امن اور آزادی عطا فرمائے۔ آمین

اے ارضِ فلسطین کے جانباز سپوتو!
ہمت نہ کبھی جہد کے میدان میں ہارو!

تم اصل میں ہو مسجدِ اقصیٰ کے نگہبان
رہنا ہے تمھیں شام و سحر بر سرِ پیکار

Shares: