اسلام آباد: ایف آئی اے نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی اور ان کے وکیل کی مبینہ آڈیو کی تحقیقات شروع کردی، فرانزک میں آڈیو اصل ثابت ہونے پر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہی کے آڈیو لیک کے معاملے میں وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو تحقیقات کی اجازت دے دی جس کے بعد ایف آئی اے نے لیک آڈیوز کی باقاعدہ تحقیقات شروع کردی۔

ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز الہی اور ان کے وکیل کی سامنے آنے والی آڈیوز کے فرنزک کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان آڈیوز کو فرانزک کے لیے لاہور بھجوایا جائے گا۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق آڈیوز کی فرانزک رپورٹ کے بعد تحقیقات اگلے مرحلے میں داخل ہوں گی، فرانزک رپورٹ وزرت داخلہ کو فراہم کی جائے گی اور اصلی ہونے پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔

اس سے پہلے ومی احتساب بیورو ( نیب ) نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ پر لگے کرپشن الزامات سمیت دیگر اہم ایشوز کیلئے اہم انکوائریوں کی منظوری دے دی ہے۔پنجاب کے سرکاری اداروں میں مبینہ کرپشن اور ٹھیکوں میں کک بیکس کے حصول کے خلاف کیس میں سابق وزیراعلی پنجاب بھی نیب کے ریڈار پر آگئے۔

ڈی جی نیب لاہور علی سرفراز کی سفارش پر چئیرمین نیب نے پرویزالہی پر کرپشن الزامات سمیت اہم انکوائریوں کی منظوری دے دی۔ذرائع کے مطابق نیب نے سابق وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کے خلاف باقاعدہ انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ چوہدری پرویز الہٰی کو نیب کی جانب سے طلب کئے جانے کا امکان ہے۔

نیب ذرائع کے مطابق ڈی جی نیب لاہور علی سرفراز کی سفارش پر چیئرمین نیب نے اہم انکوائریز کی منظوری دی۔ نیب لاہور نے سابق ایکسین ہائی وے رانا اقبال کے الزامات پر انکوائری شروع کی۔

دوسری جانب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ آڈیو لیکس ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اس کا فرانزک ہونا چاہیے، اگر یہ آڈیوز درست ہیں تو اس پر قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس آڈیو کے معاملے پرچیف جسٹس سے بھی بات ہونی چاہیے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی پرویز الہی کی آڈیولیکس کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آڈیو لیکس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں، پرویزالہی کی مبینہ ٹیپ آئی جس میں وہ اعلیٰ عدلیہ کے جج کے ساتھ میچ فکسنگ کی کوشش کررہے ہیں، یہ عدلیہ کے کردار پر ایک سوالیہ نشان بن کر سامنے آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرجھوٹی ٹیپ ہے توعدلیہ کو نقصان پہنچانے والوں کو سزا ملنی چاہیے اور اگرٹیپ سچی ہے تو یہ عدالت عالیہ کے اوپر ایک بڑا دھبہ ہوگی۔

اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ بھی چیف جسٹس سے اس معاملے کا سوموٹو اور آڈیو فرانزک کا مطالبہ کرچکے ہی

Shares: