لاہور: آج سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو سامنے آئی ہے، جس میں از خود نوٹس کے فیصلے سے متعلق گفتگو کی جارہی ہے آڈیو لیک پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور ملک احمد خان نے ردعمل دیا ہے-

باغی ٹی وی : لاہور میں ملک احمد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاسی معاملات کو عدالت نہیں لے جانا چاہیئے، عدالت کو بہت سے معاملات میں احتیاط برتنی چاہیئے آڈیو لیک کی گفتگو انتہائی سنگین ہے نادان لوگوں کی کوشش ہے ادارے آمنے سامنے آجائیں آج کل ٹیکنالوجی اور ہیکنگ کا زمانہ ہےآج ایک سینئر وکیل اور سابق چیف جسٹس کی آڈیو سامنے آئی ہے، سوشل میڈیا کے جدید دور میں حقائق پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔

خواجہ طارق رحیم کےساتھ مبینہ آڈیو لیک پر ثاقب نثار کا ردعمل سامنے آ گیا

انہوں نے مزید کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ عدالت اور پارلیمنٹ سامنے آجائےکچھ لوگ سیاسی معاملات کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں، ماضی کے متنازعہ فیصلوں نے بہت نقصان پہنچایا، پارلیمان کو آئین نے کلی اختیار دے رکھا ہے ملکی میں پہلی بار قانون جاری کرنے سے پہلے اس پر عمل روک دیا گیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ سابق چیف جسٹس کی ایک آڈیو سامنے آئی ہے، سپریم کورٹ کو اس آڈیو کا نوٹس لینا چاہیئے، آڈیو میں ایک ججمنٹ کا حوالہ دیا گیا ہے آج جاری ہونے والی آڈیو لیک سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں، واضح ہورہا ہے کہ پارلیمانی کارروائی کو کیسے روکا جاسکتا ہے۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ایک اور مبینہ آڈیو سامنے آگئی

قبل ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا تھا کہ آئین میں ترمیم سپریم کورٹ کا اختیار نہیں سپریم کورٹ کا اختیار آئین کی تشریح ہے، آئین کی ترمیم نہیں، سپریم کورٹ کی آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح نیا آئین لکھنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا تھاکہ سپریم کورٹ نے آئین کی شق 63 اے کی جو تشریح کی ہے وہ آئین سے متصادم ہے، تمام آئینی ماہرین کی یہی رائے ہے لہٰذا سپریم کورٹ کی آئین سے متصادم تشریح کو کالعدم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے، اس ضمن میں جلد پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا جانا چاہیے۔

آرمی چیف ‏جنرل عاصم منیر کا دورہ چین انتہائی اہم اور ملک کی خارجہ پالیسی …

Shares: