ضلع اوکاڑہ کے علاقے حجرہ شاہ مقیم میں ایک ہولناک واقعہ پیش آیا جس نے علاقے بھر میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ نویں جماعت کی طالبہ ساجدہ کو اس کے اپنے بھائی نے معمولی تکرار پر فائرنگ کرکے بے دردی سے قتل کر دیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ساجدہ نویں جماعت کے ریاضی کے مضمون میں فیل ہو گئی اور اس کے بھائی عادل حسین نے اس پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے انتہائی قدم اٹھایا۔پولیس کے مطابق، یہ سانحہ رات کے وقت پیش آیا جب ساجدہ اپنی ماں اور بہن بھائیوں کے ساتھ سو رہی تھی۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق، ملزم عادل حسین نے آتے ہی للکارا مارا کہ "میرے ساتھ جھگڑا کرنے اور نہم کلاس میں فیل ہونے کا مزہ چکھاتا ہوں۔” والدہ نے اپنے بیٹے کو اس بہیمانہ فعل سے روکنے کی کوشش کی، لیکن عادل حسین نے بے رحمی سے اپنی بہن پر دستی پستول سے چھ گولیاں فائر کیں، جس سے ساجدہ موقع پر ہی شدید زخمی ہو گئی۔
پولیس اور ریسکیو ٹیمیں اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ گئیں اور ساجدہ کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گئی۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں سوگوار ماحول چھا گیا ہے اور ہر آنکھ اشک بار ہے۔ بھائی کے ہاتھوں بہن کے قتل نے علاقے کے لوگوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔پولیس نے مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے اور ملزم عادل حسین کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے شروع کر دیے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کو جلد گرفتار کرکے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ معاشرتی دباؤ اور غصے کی انتہا کس حد تک جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ ساجدہ کے بہیمانہ قتل نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ معاشرتی اقدار اور تعلیم و تربیت کے حوالے سے سنجیدہ غور و فکر کی ضرورت ہے تاکہ ایسے المناک واقعات کو روکا جا سکے۔