عورت مارچ کے حوالے سے اک پیج دیکھا فیس بک پر جس کو 21،152 لوگوں نے پسند کیا ہوا ہے، اور بھی پیج تھے اس حوالے سے، اب آتا ہوں اصل بات کی طرف، آخر کون لوگ ہیں اتنے بڑی تعداد میں ان پیجز کو پسند کرنے والے؟ ظاہر سی بات ہے ہم ہی وہ لوگ ہیں جو آگاہی رکھنے کیلئے ان پیجز کو پسند کرتے ہیں لیکن اصل میں ہم ان کے مددگار بن جاتے ہیں، جیسے کچھ عرصہ پہلے تک وقاص گورایہ کو کوئی نہیں جانتا تھا وہ اسلام و پاکستان اور اداروں کے خلاف ٹویٹ کرتا تو ہم سب جواب دینے کیلئے کود پڑتے اور اس کی حرکات پر نظر رکھنے کیلئے اس کو فالو کیا جن میں، میں بھی شامل رہا، آج دیکھ لیں کہ اس نے کتنے بندوں کو فالو کیا ہوا ہے اور اسے کتنے پاکستانیوں نے فالو کیا ہے، جس پر اس نے خود کو فاتح ففتھ جنریشن وار لکھا، اس کو فاتح بنانے میں ہمارا ہاتھ تھا۔
اسی طرح چند لوگ اٹھے پی ٹی ایم کے نام پر جن کو کوئی بھی نہیں جانتا تھا ان کو بھی ہم نے ہی مشہور کیا، اب عورت مارچ والی اٹھی تو ان کو بھی ہم نے مشہور کردیا، اور عورت دشمن اور پاکستان دشمن پیپلزپارٹی کی رکن شیری رحمان نے ان چند آوارہ عورتوں کی حمایت میں اسمبلی میں بدتمیزی سے بات کی اور آخر بدمعاشی سے بات کی کہ یہ مارچ ہوگا۔
پاکستان میں عورت ذات کی بہت عزت کی جاتی ہے، چند اکا دکا واقعات کو لے کر عورت پر تشدد اور انکے حقوق کا تماشہ کیا جاتا ہے، اور حقوق بھی وہ جو اک باعزت عورت کو قبول نا ہو اس پر شور مچایا جاتا ہے۔
خود کی صلاحتیں ان پر ضائع نا کریں ہاں بوقت ضرورت ہلکی پھلکی کلاس لگا دیا کریں،
ان کو مضبوط بنانے میں ہمارا ضرورت سے زیادہ بات کرنا تقویت دیتا ہے جو کہ ہمارے لئے، ہمارے معاشرے کیلئے نقصان بننے کا سبب بنتا ہے ہماری بے خبری اور حالات کی سنگینی کو سمجھے بناء۔
Shares: