ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ دنیا کا سب سے تیزی سے حرکت کرنے والا براعظم، آسٹریلیا، غیر متوقع رفتار سے شمال کی طرف ایشیا کی جانب بڑھ رہا ہے۔
باغی ٹی وی : ماہرینِ ارضیات کے مطابق، آسٹریلیا ہر سال تقریباً 2.8 انچ (7 سینٹی میٹر) شمال کی طرف سرک رہا ہے، جو انسانی ناخن کی بڑھنے کی رفتار کے برابر ہے،اگرچہ یہ رفتار معمولی معلوم ہوتی ہے، لیکن لاکھوں سال میں یہ تبدیلی زمین کے جغرافیہ، آب و ہوا اور حیاتیاتی تنوع پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے،اگرضیاتی ماہر پروفیسر ژینگ شیانگ لی نے 2009 میں خبردار کیا تھا کہ ’چاہے ہمیں پسند ہو یا نہ ہو، آسٹریلیا کا براعظم ایشیا سے ٹکرانے والا ہے‘ یہ عمل زمین کی پلیٹ ٹیکٹونکس کا حصہ ہے، جس میں براعظم آپس میں جُڑتے اور الگ ہوتے رہتے ہیں۔
تقریباً 80 ملین سال قبل، آسٹریلیا انٹارکٹیکا سے الگ ہوا تھاگزشتہ 50 ملین سالوں سے یہ مسلسل شمال کی طرف سرک رہا ہےسائنسدانوں کا ماننا ہے کہ انڈو-آسٹریلین پلیٹ آخرکار ایشیا سے ٹکرا جائے گی، جو زلزلے، آتش فشاں سرگرمیوں اور دیگر جغرافیائی تبدیلیوں کا سبب بن سکتی ہےاس ٹکراؤ کے نتیجے میں حیاتیاتی تنوع میں بھی بڑی تبدیلیاں آئیں گی، کیونکہ آسٹریلیا کے منفرد جانور (جیسے کینگرو، وومبیٹ اور پلیٹیپس) ایشیائی ماحول سے متاثر ہوں گے۔
اسٹیڈیم کا نام قومی مجرم کے نام پر رکھنا کسی صورت درست اقدام نہیں،امیر مقام
یہ تبدیلی مستقبل تک محدود نہیں بلکہ آج بھی اثر انداز ہو رہی ہے2016 میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ آسٹریلیا کی مسلسل حرکت کے باعث اس کے جی پی ایس کوآرڈینیٹس میں 1.5 میٹرکی تبدیلی آ چکی ہے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے آسٹریلیا نے اپنے سرکاری جی پی ایس کوآرڈینیٹس کو 1.8 میٹر تک اپ ڈیٹ کیا،جیسا کہ آسٹریلیا اپنی حرکت جاری رکھے گا، نیویگیشن سسٹمز، انفراسٹرکچر، اور سیٹلائٹ میپنگ ٹیکنالوجیز میں بھی وقتاً فوقتاً رد و بدل کی ضرورت ہوگی۔ یہ معاملہ خودکار گاڑیوں، ایوی ایشن، اور پریسِژن ایگریکلچر (Precision Agriculture) کے لیے چیلنج پیدا کر سکتا ہے، جہاں معمولی غلطیاں بھی بڑے نقصانات کا باعث بن سکتی ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آسٹریلیا کا یہ جغرافیائی سفر بھارت اور پاکستان کے لیے کسی خطرے کا باعث بن سکتا ہے؟ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تصادم لاکھوں سالوں میں ہوگا، اور فوری طور پر جنوبی ایشیا کو کوئی سنگین خطرہ لاحق نہیں ہے۔ تاہم، انڈو-آسٹریلین پلیٹ میں یہ تبدیلی زلزلوں اور دیگر ارضیاتی سرگرمیوں کو متاثر کر سکتی ہے، جو خطے میں ہلکی یا شدید نوعیت کی زلزلہ خیزی کا باعث بن سکتی ہیں۔
ایلون مسک کی نئی پالیسی،امریکی سرکاری اداروں میں تشویش کی لہر
آسٹریلیا کی مسلسل شمالی حرکت نہ صرف جغرافیائی نقشہ بدل سکتی ہے بلکہ ماحول، آب و ہوا، اور حیاتیاتی نظام میں بھی بڑی تبدیلیاں لا سکتی ہے۔ اگرچہ بھارت اور پاکستان کو فوری خطرہ نہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی پلیٹوں کی حرکت ہمیشہ متحرک رہتی ہے، اور اس کا اثر طویل المدتی بنیادوں پر ضرور پڑے گا،لہذا، یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ زمین کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم ہونے جا رہا ہے، جہاں آسٹریلیا اور ایشیا کا جغرافیہ ممکنہ طور پر یکسر تبدیل ہو سکتا ہے۔