آسٹریلیا میں قرطبہ ہومز کے نام پر پاکستانی نے 100 سے زائد شہریوں سے فراڈ کر لیا

قرطبہ ہومز،کے نام پر پاکستانی شہری نے آسٹریلیا میں شہریوں کو لوٹ لیا، متاثرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہزاروں ڈالر ادا کئے لیکن ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا، 100 سے زئد شہری پاکستانی کے دھوکے کا شکار ہو گئے،شہریوں کو قرطبہ ہومز کا بتایا گیا اور انہیں کہا گیا کہ قرطبہ ہومز میں انویسمنٹ کریں جس پر شہریوں نے انویسمنٹ کی اور زندگی کی جمع بھر پونجی گنوا بیٹھے،آسٹریلوی شہریوں کے ساتھ 200 ملین ڈالرز کا فراڈ ہو گیا جس کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے،

"قرطبہ ہومز” جو شریعت کے مطابق گھر خریدنے کی اسکیم فراہم کر رہی تھی، شہریوں سے دھوکہ کر چکی ہے، سینکڑوں خریدار لاکھوں ڈالر کے نقصان سے دوچار ہیں۔اسلامی قوانین کے مطابق قرضوں پر سود لینا منع ہے، اس لیے "قرطبہ ہومز” نے اس مسئلے کا حل نکالتے ہوئے ایک ایسا منصوبہ شروع کیا تھا جس کے تحت افراد آسان قسطوں میں زمین خرید سکتے تھے۔ اس اسکیم کے ذریعے سینکڑوں خاندانوں کو زمین خریدنے کا موقع ملا، جو شریعت کے مطابق سود کے بغیر تھا۔تاہم، اب اطلاعات کے مطابق کمپنی کے مالک فرار ہو چکے ہیں،جس کی وجہ سے شہریوں کے لاکھوں ڈوب چکے، ان میں سے کچھ خریداروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے قسطوں کی مد میں بڑی رقم ادا کی تھی، لیکن کمپنی نےان کی رقم واپس نہیں کی گئی۔

قرطبہ ہومز کے دیوالیہ ہونے کے بعد، آسٹریلوی سیکیورٹیز اینڈ انویسٹمنٹس کمیشن نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ اس بات کا پتہ چل سکے کہ کمپنی کے بند ہونے کے پیچھے کیا وجوہات تھیں اور خریداروں کے حقوق کا تحفظ کس طرح کیا جا سکتا ہے۔خریداروں کے مطابق، کمپنی نے انہیں وعدہ کیا تھا کہ وہ شریعت کے مطابق زمین کی فروخت کی سہولت فراہم کریں گے، لیکن اب ان کے لئے اپنی سرمایہ کاری کو بچانے کی کوئی راہ نظر نہیں آ رہی۔

یہ واقعہ ایک اور مثال ہے کہ کیسے مالیاتی اسکیموں اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کے ذریعے عوامی اعتماد کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔ صارفین کی شکایات میں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ انہیں مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں اور نہ ہی ان کے حقوق کا تحفظ کیا گیا۔اب تک کی تحقیقات کے مطابق تحقیقاتی ادارے یہ جاننے میں مصروف ہیں کہ آیا کمپنی نے قانونی اصولوں کی خلاف ورزی کی یا اس کے کاروبار میں کسی قسم کی بدعنوانی ہوئی ہے۔

خریداروں کی بڑی تعداد اس وقت مالی بدحالی کا شکار ہے۔ کچھ خریداروں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی بھر کی بچت اس منصوبے میں لگائی تھی، اور اب وہ یہ نہیں سمجھ پا رہے کہ ان کی رقم کہاں گئی۔ایک متاثرہ خریدار نے کہا، "ہم نے جو رقم ادا کی تھی، وہ ہماری زندگی کا سرمایہ تھا، اور اب ہم کچھ نہیں کر پا رہے۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ یہ شریعت کے مطابق ہے، اور اب ہم اس پر بھروسہ کر کے برباد ہو گئے ہیں۔”

آسٹریلین پولیس اور مالیاتی اداروں کی تحقیقات کے مطابق، اس گروپ نے شریعت کے مطابق مالیاتی منصوبوں کے ذریعے 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری جمع کی۔ تاہم، ان سرمایہ کاریوں کے پیچھے جو کاروباری منصوبے تھے، وہ محض ایک دھوکہ تھا اور ان کی حقیقت کچھ اور ہی تھی۔مقامی ذرائع نے بتایا کہ اس گروپ نے سرمایہ کاروں کو اسلامی مالیاتی اصولوں کے تحت "منافع” کا وعدہ کیا تھا، لیکن حقیقت میں اس نے ان پیسوں کا استعمال اپنے ذاتی مفادات کے لیے کیا۔ گروپ نے چند سرمایہ کاروں کو جعلی دستاویزات فراہم کیں اور بڑی رقم کے عوض انہیں شریعت کے مطابق "انویسٹمنٹ پلانز” میں شامل کرنے کا وعدہ کیا۔

اس گروپ کے اہم افراد، حالیہ دنوں میں ملک چھوڑ کر لاہور فرار ہو گئے ہیں۔ اس گروپ کا تاثر تھا کہ ان کے کاروبار کا مقصد اسلامی تعلیمات کے مطابق لوگوں کو مالی فوائد پہنچانا ہے، مگر حقیقت میں ان کا مقصد صرف پیسہ جمع کرنا تھا۔

آسٹریلیا میں پاکستانی کمیونٹی میں اس خبر نے ہلچل مچا دی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اس دھوکہ دہی سے نہ صرف ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے، بلکہ وہ اب شریعت کے مطابق مالیات کے کاروبار کے حوالے سے بھی محتاط ہو گئے ہیں۔آسٹریلیا میں مقیم ایک پاکستانی شہری نے بتایا، "یہ ایک بہت بڑا دھوکہ ہے اور ہمیں اپنے لوگوں کی جانب سے اس طرح کے فراڈ کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں اپنے کاروبار کو قانونی طریقے سے چلانے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری کمیونٹی کی ساکھ کو مزید نقصان نہ پہنچے۔”

Shares: