آسٹریلیا میں ایک ایئر لائن کے ملازم کو اُس وقت گرفتار کر لیا گیا جب پولیس نے جنوبی افریقہ سے آنے والی ایک بین الاقوامی پرواز میں اُس کے سامان میں چھپائی گئی منشیات کو برآمد کیا۔

یہ واقعہ 7 دسمبر 2024 کو سڈنی ایئرپورٹ پر پیش آیا، جب مذکورہ ملازم اپنی پرواز کی ڈیوٹی کے بعد ایئرپورٹ پہنچا۔ پولیس نے بتایا کہ اس شخص کے سامان میں تین شیمپو کی بوتلیں اور ایک پانی کی بوتل رکھی ہوئی تھی، جن میں 4.1 لیٹر گاما بیوٹیرولیکٹون چھپایا گیا تھا۔

گاما بیوٹیرولیکٹون کیا ہے؟
گاما بیوٹیرولیکٹون (GBL) ایک طاقتور غیر قانونی مادہ ہے جسے "مائع ایکسٹسی” یا "کومی ان آ بوتل” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ایک نشہ آور مادہ ہے جو ایک مختصر مقدار میں ہی پینے سے ہوش کا کھو جانا، یادداشت کا ضیاع اور دیگر صحت کے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ GBL کو عام طور پر نشہ آور دواؤں میں استعمال کیا جاتا ہے اور یہ انسانوں کے لئے انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔

آسٹریلین پولیس کے مطابق، ملزم نے ایئر لائن کے ملازم کی حیثیت سے اپنے اعتماد کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور منشیات کو ایک ملک سے دوسرے ملک اسمگل کرنے کی کوشش کی۔ ایئرپورٹ پر جب اس کی بیگ کی تلاشی لی گئی، تو اس میں تین شیمپو کی بوتلیں اور ایک پانی کی بوتل ملی جن میں گاما بیوٹیرولیکٹون چھپایا گیا تھا۔آسٹریلین وفاقی پولیس کے مطابق، ملزم کو "ایک سرحدی کنٹرول والی منشیات کی تجارتی مقدار کی اسمگلنگ” کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کا یہ عمل ایک سنگین جرم تھا اور یہ اُس نے اپنی ملازمت کی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اُٹھا کر کیا۔

ملزم کا تعلق سڈنی کے نیوٹاؤن علاقے سے ہے، اور اُس پر الزام ہے کہ وہ جنوبی افریقہ سے سڈنی پہنچا تھا۔ اس کی گرفتاری کے بعد اُسے عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں وہ فروری 2025 میں دوبارہ عدالت میں پیش ہونے کا منتظر ہے۔ اس وقت ملزم کو حراست میں رکھا گیا ہے۔

آسٹریلین پولیس کے ایک اعلیٰ افسر، ایکٹنگ سپرنٹنڈنٹ ڈوم اسٹیفن سن نے اس گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ، "ہم اس بات کے لیے پرعزم ہیں کہ جو لوگ ہمارے ملک میں غیر قانونی اور خطرناک منشیات کی اسمگلنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اُنہیں گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔” اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعہ ایک اور مثال ہے کہ کیسے کچھ افراد اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اُٹھا کر خطرناک مادوں کو اسمگل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ کی کوشش کی گئی ہو۔ پچھلے کچھ برسوں میں کئی ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں جہاں مختلف افراد نے جنوبی افریقہ سے آسٹریلیا جانے والی پروازوں کے ذریعے منشیات اسمگل کرنے کی کوشش کی۔ 2023 میں ایک ایسا واقعہ سامنے آیا تھا جس میں 500 ملین رینڈ مالیت کی کوکین جنوبی افریقہ سے آسٹریلیا پہنچائی گئی تھی۔ اس واقعہ کے دوران پانچ افراد کو آسٹریلیا میں گرفتار کیا گیا تھا۔ان افراد کے خلاف ایک سالہ تفتیش کے بعد کارروائی کی گئی تھی جس کا نام "آپریشن لوسیان” رکھا گیا تھا۔ اسی طرح 2019 میں بھی جنوبی افریقہ سے آسٹریلیا جانے والی پروازوں میں منشیات کی اسمگلنگ کے کئی کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ ان کیسز میں زیادہ تر اسمگلنگ کا طریقہ یہی تھا کہ ایئر لائن کے عملے یا بیگج ہینڈلرز کو اس عمل میں شامل کیا جاتا تھا۔

آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ میں منظم جرائم کے گروہ ملوث ہیں، جو دونوں ملکوں کے مقامی جرائم پیشہ گروپوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان گروپوں کی جانب سے منشیات کی اسمگلنگ کی کوششیں بار بار سامنے آئی ہیں، اور ان کی روک تھام کے لیے پولیس اور سرکاری ادارے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔جنوبی افریقہ کی طرف سے آنے والی فلائٹس میں منشیات کی اسمگلنگ کی کوششیں اور ان کے پیچھے موجود منظم جرائم کے نیٹ ورک نے حکام کو پریشان کر رکھا ہے۔ ان منظم گروپوں کے ذریعے نہ صرف منشیات اسمگل کی جاتی ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دیگر جرائم بھی منسلک ہیں جن میں منی لانڈرنگ، انسانی اسمگلنگ، اور دوسرے سنگین جرائم شامل ہیں۔

سپریم کورٹ، 9 اور 10 مئی کی ایف آئی آرز کی تفصیلات طلب

نومئی مقدمہ،تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ، شاہ محمود قریشی ،دیگر پر فردجرم عائد

رنگ گورا نہ ہونے پر شہری عدالت جا پہنچا،کریم کمپنی کو جرمانہ

Shares: