وفاقی وزیر توانائی کا آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجز میں اضافے اور معاہدوں پر جامع وضاحت

0
46

وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے سینیٹ قائمہ کمیٹی پاور کے اجلاس میں اہم مسائل پر روشنی ڈالی، جن میں آئی پی پیز (انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز) کے کیپیسٹی چارجز میں اضافے اور موجودہ معاہدوں کی قانونی پیچیدگیاں شامل ہیں۔وزیر توانائی نے اجلاس میں بتایا کہ آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجز رواں سال 1900 ارب روپے کے بجائے 2000 ارب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ ہے، جو کہ 100 ارب روپے کا مزید اضافہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ادھر عوام احتجاج کرتے رہ گئے، ادھر کیپیسٹی چارجز میں اضافہ ہوتا رہا۔اویس لغاری نے واضح کیا کہ آئی پی پیز سے معاہدے یک طرفہ طور پر ختم نہیں کیے جا سکتے کیونکہ ان معاہدوں پر حکومت کی ضمانت ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ان معاہدوں پر یک طرفہ قدم اٹھایا تو یہ ریکوڈک جیسی صورتِ حال پیدا کر سکتا ہے، جو کہ ملک کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔وزیر توانائی نے اس موقع پر محمد علی رپورٹ کا بھی ذکر کیا، جو پاور سیکٹر کے سرسری جائزے پر مبنی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں آئی پی پیز کی تفصیلی اسٹڈی اور ہیٹ آڈٹ کروانے کی سفارش کی گئی تھی، لیکن اس کی بجائے آئی پی پیز کے معاملے کو ثالثی کی نذر کر دیا گیا۔
اس موقع پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ 2002 کی آئی پی پیز میں سے 10 پنجاب، 2 بلوچستان اور ایک سندھ میں لگی، اور ان آئی پی پیز نے 415 ارب روپے تک منافع کمایا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ 51 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے آئی پی پیز نے 415 ارب روپے کیسے کما لیے، اور کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدوں کے پیچھے کون سی لاء فرمز تھیں، جنہوں نے اتنے بڑے منافع کا وعدہ کیا تھا۔سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ محمد علی رپورٹ میں آئی پی پیز کے منافع جات کو زیادہ بتایا گیا ہے اور رپورٹ میں کمپنیوں کے منافع کا آڈٹ اور اضافی منافع ریکوری کا بھی کہا گیا تھا۔
چیئرمین سینیٹ کمیٹی پاور، سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدے ناکام ہیں اور اویس لغاری کے بیانات مایوس کن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر توانائی ان معاہدوں کو کھولنے کی بات نہیں کرتے، جس سے ان کی پالیسیوں پر سوالات اٹھتے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں معاون خصوصی پاور محمد علی کو بھی بلانے کا عندیہ دیا، تاکہ آئی پی پیز کے معاہدوں اور منافع جات پر مزید وضاحت ہو سکے۔یہ اجلاس پاور سیکٹر میں جاری مسائل اور آئی پی پیز کے معاہدوں کی پیچیدگیوں کی روشنی میں اہمیت کا حامل ہے، اور اس کے نتائج ملک کی توانائی پالیسیوں پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔

Leave a reply