عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں،مفتاح اسماعیل

0
110
Miftah Ismail

اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئین و قانون کے مطابق مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو شخص آئین اور قانون کی بات کرتا ہے، اس کے ساتھ بات چیت ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں موجودہ مایوسی کے دور میں عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ، اور سیاستدانوں کو مل بیٹھ کر مشترکہ حل تلاش کرنا چاہیے۔دوران گفتگو، مفتاح اسماعیل نے واضح کیا کہ آئین اور قانون کے مطابق بات چیت کرنے والے افراد کے ساتھ تعلقات استوار کیے جا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے موجودہ حالات میں سب کا فرض ہے کہ وہ مل کر مسائل کا حل تلاش کریں اور مل جل کر ملک کی ترقی کے لیے کام کریں۔مفتاح اسماعیل نے ن لیگ کی ٹیکس پالیسی پر بھی تبصرہ کیا، اور کہا کہ اگر ن لیگ کو موقع ملے تو وہ ٹیکس کے معاملے پر پیچھے ہٹ سکتی ہے۔ ان کے مطابق، اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدانوں کو مل بیٹھ کر ملک کی اقتصادی صورتحال پر غور کرنا چاہیے اور عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔سابق وزیر خزانہ نے جماعت اسلامی کے دکانداروں کے خلاف دھرنوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دکانداروں کے ساتھ دھرنے نہیں کرنے چاہئیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہتر یہ ہے کہ دکانداروں اور حکومت کو قریب لایا جائے اور تاجروں کے تحفظات کا جائزہ لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو ملک کے مفاد میں متحد ہو کر کام کرنا چاہیے۔مفتاح اسماعیل نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹیکسز میں بہتری لانے کے اقدامات کرے، کیونکہ حکومت کے پاس ٹیکسز سے پیچھے ہٹنے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔ ان کے مطابق، اگر حکومت ٹیکسز سے پیچھے ہٹ گئی تو ملک کا اقتصادی پروگرام ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین اور سعودی عرب کی جانب سے مالی امداد نہ ملنے کی صورت میں حکومت کو اپنی ٹیکس پالیسی میں اصلاحات کرنی ہوں گی تاکہ ملکی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔مفتاح اسماعیل کی جانب سے آئین اور قانون کے مطابق مسائل کے حل کی تجویز اور حکومت کو ٹیکس پالیسی میں بہتری کی ہدایت اہم ہیں۔ ان کے بیانات نے سیاسی اور اقتصادی حلقوں میں توجہ حاصل کی ہے، اور ان کی تجاویز پر عمل درآمد کی صورت میں ملکی مسائل کے حل کی امیدیں بڑھ سکتی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز اس تجویز پر کس حد تک عمل کرتے ہیں اور ملک کی اقتصادی اور سیاسی صورتحال میں بہتری لانے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔

Leave a reply