اگر سیاسی اور جماعتی وابستگی سے ھٹ کر ذرا دیکھیں تو ارض پاکستان بہت گھمبیر حالات سے گزر رھا ھے جو آج حالات چل رھے ھیں وہ کچھ ماہ قبل بڑی حد تک کنٹرول کر لیئے گئے تھے.

میں اس دن ھی بہت خوش تھا جب او ائی سی کا اجلاس پاکستان میں منعقد ھوا تھا امت مسلمہ کے تمام نمائندگان اپنے بڑے بھائی پاکستان میں جمع تھے اور دنیا میں ایک نیا اتحاد طلوع ھونے والا تھا امت کی زبوں حالی اور مظلومیت کا دور چھٹنے والا تھا عالمی سطح پہ پاکستان کا ایک زبردست سوفٹ امیج پروان چڑھ رھا تھا پاکستان کورونا وار سے بچ کر اپنے پاؤں پہ کھڑا ھو رھا تھا.

امریکہ کے غلامانہ تعلقات کی بجائے روس کے دوستانہ ماحول کو پروان چڑھایا جا رھا تھا انٹرنیشنل لیول پہ مہنگائی کا وار تھا پاکستان اس سے بھی نبرد آزما تھا کہ یک لخت میرے ملک کو کسی کی نظر کھا گئی ایک رات میں ھی کایا پلٹ دی گئی جو تخت پہ تھے ان کو فرش پہ بٹھا دیا گیا اور جو مجرم تھے جو اشتہاری تھے ان کو مسندوں پہ بٹھا دیا گیا جن پہ کرپشن کے بلنڈر تھے ان کو دودھ سے نہلا دیا گیا ان کے ھر جرم سے ھر گناہ سے اعراض کر لیا گیا ملک کی پرواہ کیئے بغیر دنیائے عالم کے تعلقات کی پرواہ کیئے بغیر بس ایک نامعلوم سازش کے تحت میرا ملک کئی دھائیوں پیچھے زبردستی دھکیل دیا گیا ۔

اس گھپ اندھیری رات میں مسائل اور وسائل سے الجھی عوام میں جو امید کی کرن بن کر نکلا وھی عوام کے دلوں کا بادشاہ بنا ۔ جب گذشتہ جنرل الیکشن میں پی ٹی ائی نے الیکشن جیتا تو ھارنے والوں نے سیدھا اسٹیبلشمنٹ پہ الزام دھر دیا لندن سے ویڈیو خطاب تک کیئے گئے جگہ جگہ یہی الفاظ دھرائے گئے کہ مجھے کیوں نکالا اور یہ بیانیہ بری طرح فلاپ ہو گیا ۔

اب جب کہ یہی ستم عمران خان کے ساتھ دھرایا گیا تو وہ بجائے رونے دھونے اور مظلوم شہید بننے کے عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے عوام کو کسی حد تک شعور دلانے میں کامیاب ھوتے نظر آ رھے ھیں عوام میں بیداری کی ایک لہر دوڑ پڑی ھے وہ تیس سالہ تجربہ کار ٹیم کے ھاتھوں دوبارہ لٹنا نہیں چاھتے وہ نہیں چاھتے کہ ھم پہ وہ کبھی دوبارہ مسلط نہ ھوں جنہوں نے ھمارے خون پسینے سے کمائے مال سے اپنی کئی کئی نسلوں کے مستقبل کو سنوار دیا جنہوں نے کرپشن زدہ مال کو بچانے کیلئے کئی کئی کہانیاں گھڑیں مگر ھر کہانی کو عوام ںے بری طرح مسترد کر دیا.

ان سب باتوں کا ثبوت آپ دیکھ سکتے ھیں دو دن قبل ھونے والے ضمنی الیکشن میں جہاں پہ پی ڈی ایم نامی کثیر الجماعتی اتحاد ایک طرف اور عوام میں شعور اور بیداری پیدا کرنے والا لیڈر ایک طرف اکیلا تھا اور عوام نے بڑے سیاسی اتحاد کو مسترد کر دیا اب تو اسٹیبلشمنٹ کا بھی کوئی رولا نہیں اب تو لاڈلے بھی کوئی اور ھیں اب تو وفاق بھی پی دی ایم کا سندھ بلوچستان بھی پی ڈی ایم کا مگر رزلٹ PDM کیلئے انتہائی افسوناک ھے پی ڈی ایم والے سر پکڑے بیٹھے کہ مرضی کے اور پسندیدہ حلقے تھے مقتدر اور بیرونی طاقتوں کی آشیرباد بھی ھمارے ساتھ پھر ھم ریجکٹ کیسے ھو گئے؟

تو میں بتلائے دیتا ھوں کہ پہلے عوام میں اندھی تقلید تھی عوام تیس سال اپنا مستقبل تمہارے ھاتھوں تباہ ھوتے دیکھتی رھی مگر شاید اب ایسا نہ ھو جو عوام میں ازادی کے نعرے کے ساتھ اتر جائے پھر عوام کے دکھوں کا مداوا کر لے عوام کے دلوں کا ترجمان بن جائے پھر اس کے خلاف کوئی آڈیو ویڈیو بھی کام نہیں کرتی یہ نوشتہ دیوار ھے ان تیس سالہ تجربہ کاروں کیلئے کہ اب شاید عوام فنکاریاں ہسند نہیں کرے گی نا کہانیاں اور نا دل بہلا دینے والے جھوٹے بیانیے قبول کرے گی.

اگر عوام کی حمایت لینی ھے تو قربانیاں دینی پڑیں گیں عوام آپ کی قربانی نہیں مانگتی عوام تو وہ مانگتی جو آپ نے عوام کا لوٹ کر کھا چکے عوام تو چاھتی جو لوٹ چکے ھو وہ میرے ملک کو واپس کر دو میرے ملک پہ رحم کر دو عوام تو اپنی اور ملک کی دولت واپس مانگتی ۔۔۔ بے شک عدالتوں نے آپکو ایون فیلڈ کیس سے بری کر دیا پی ڈی ایم کے سرکردہ رہنما اس وقت ھر کیس سے بری کر دیئے گئے مگر عوام کی عدالت میں آپ مجرم ھیں آپ چور ھیں.

اس وقت تک آپ الیکشن نہیں جیت سکتے جب تک آپ عوام کی عدالت میں بری نہیں ھو جاتے عمران خان کو دنیا کی ھر عدالت مجرم قرار دیدے مگر وہ عوام کی عدالت میں بری ھے عوام کی نظر میں ھیرو ھے عوام کے اذھان و قلوب میں آزادی کا نشان ھے اسی لیئے وہ ھر میدان میں کامیاب ھو رھا ۔۔۔

میں دعوت دیتا ھوں ان شکست زدہ لوگوں کو کہ خود کو عوام کی عدالت میں پیش کریں عوام میں سرخرو ھو جاؤ گے تو پھر تمہاری جیت مبارک ھو جائے گی۔

Shares: