بنگلادیش نے بھارت سے سخت مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اور موثر اقدامات کرے تاکہ بھارتی سرزمین پر موجود کوئی بھی بنگلادیشی شہری ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہ ہو۔

یہ مطالبہ بنگلادیش کی وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں سامنے آیا ہے جس میں بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کالعدم قرار دی گئی جماعت ‘بنگلادیش عوامی لیگ’ کے تمام دفاتر کو فوری طور پر بند کرے۔بنگلادیشی وزارتِ خارجہ کے مطابق، بھارت میں اس جماعت کے کئی سینئر رہنما بنگلادیش میں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کے مقدمات میں مفرور ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 21 جولائی 2025 کو عوامی لیگ کے رہنماؤں نے دہلی پریس کلب میں ایک این جی او کے نام سے عوامی رابطہ مہم چلائی اور صحافیوں میں کتابچے تقسیم کیے، جس کی بھارتی میڈیا نے بھی تصدیق کی ہے کہ بھارت میں اس جماعت کی سرگرمیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔وزارتِ خارجہ کے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ بنگلادیشی شہریوں کی طرف سے، خاص طور پر مفرور رہنماؤں اور کالعدم جماعت کے کارکنوں کی طرف سے بھارت میں سیاسی سرگرمیاں یا دفاتر قائم کرنا بنگلادیش کی خود مختاری اور قومی سلامتی کے خلاف کھلا حملہ ہے۔ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیاں نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کو نقصان پہنچائیں گی بلکہ عوامی جذبات کو بھی شدید متاثر کریں گی، جو دوطرفہ تعلقات اور تعاون پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ بنگلادیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ اور اس کی ذیلی تنظیموں کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ یہ پابندی جماعت کے رہنماؤں پر قتل، نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور دیگر سنگین الزامات کی بنا پر لگائی گئی۔ اسی دن الیکشن کمیشن نے عوامی لیگ کی انتخابی رجسٹریشن بھی معطل کر دی تھی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بنگلادیش کی جانب سے بھارت پر یہ مطالبہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر بھارت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو یہ مسئلہ نہ صرف سیاسی اور سفارتی سطح پر بلکہ عوامی سطح پر بھی کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔

Shares: