"عوامی پاکستان پارٹی کا نیا منشور: ملکی ترقی کے لیے جامع حکمت عملی کا اعلان”

0
67
awam pakistan

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی اور معاشی حالات پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی لیڈرشپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے مسائل کا حل نکالیں، اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں بجلی، گیس، پانی اور دیگر بنیادی سہولتوں کی شدید قلت ہے، اور اگر فوری طور پر ان مسائل کا حل نہ نکالا گیا تو پاکستان کو پانی کے بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکمران عوام کی خدمت کے بجائے اقتدار کے حصول کے لیے کوشاں ہیں، جو کہ ایک بدقسمتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عوام کے بنیادی حقوق کی فراہمی حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیے، اور اگر حکومت عوام کو ان کے حقوق نہیں دے سکتی تو عوام کا اس پر اعتماد اٹھ جاتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کے بڑے شہروں میں پانی کی شدید قلت ہے، اور کراچی جیسے شہر میں پانی کی فراہمی کے لیے ٹینکر مافیا سرگرم ہے، جو کہ ایک بڑی ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پانی کی پائپ لائن بچھائے تاکہ عوام کو ان کے بنیادی حقوق فراہم کیے جا سکیں۔اس موقع پر عوام پاکستان پارٹی نے اپنا "وژن ڈاکیومنٹ” بھی پیش کیا، جس میں ملک کے تمام بنیادی مسائل کے حل کے لیے ایک جامع حکمت عملی پیش کی گئی ہے۔ اس ویژن ڈاکیومنٹ میں آئین اور قانون کی بالادستی، انسانی حقوق، اور عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر زور دیا گیا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب کا قانون انتہائی ناقص ہے، جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں احتساب کے نظام کو بہتر بنایا جانا چاہیے تاکہ عوام کو انصاف مل سکے اور کرپشن کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ عوام پاکستان پارٹی ملک کے ہر شہری کو ذمہ دار بنانے کے لیے شناختی کارڈ کا بہترین نظام استعمال کرے گی، تاکہ ٹیکس کی وصولی کو بہتر بنایا جا سکے اور ملک کو مالی استحکام حاصل ہو۔ان کے خطاب کے بعد تقریب کے شرکاء نے عوام پاکستان پارٹی کے ویژن ڈاکیومنٹ کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ یہ ویژن ملک کے مسائل کے حل میں مددگار ثابت ہوگا۔
اس موقع پرجماعت کے تنظیمی سیکرٹری مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستانیوں کو دباؤ میں رکھ کر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کے پنجاب میں کردار پر تنقید کی۔مفتاح اسماعیل نے زور دیا کہ ملک میں ایک مساوی قانون ہونا چاہیے جو سب پر یکساں طور پر لاگو ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کا تعلق آئین سے ہونا ضروری ہے۔ آئی پی پیز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ معاہدوں کی تفصیلات کا جائزہ لینا چاہیے، لیکن حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش نہیں کرنا چاہیے۔بجلی کے بلوں کے حوالے سے انہوں نے تجویز دی کہ حکومت ٹیکس کم کرے تو بلوں میں کمی آ سکتی ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو مشورہ دیا کہ پی ایس ڈی پی میں کٹوتی سے ترقیاتی منصوبوں پر خاص اثر نہیں پڑے گا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں انسانی وسائل ایک بڑا اثاثہ ہیں اور قومی ترقی کا انحصار لوگوں پر ہے۔ انہوں نے اپنی جماعت کے نظریے کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نظام ملک کے لیے موزوں نہیں ہے۔ریلوے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کا نقصان عوام کے بجائے ملازمین اور افسران کے فائدے کے لیے برداشت کیا جاتا ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ایسا نظام لائیں گے جو عوام کے لیے فائدہ مند ہو۔تعلیم کے شعبے پر بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک میں لاکھوں بچے اسکول سے باہر ہیں اور بڑی تعداد میں طلبہ بنیادی خواندگی سے محروم ہیں۔ انہوں نے اساتذہ کی تقرری کے طریقہ کار پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اگر آج سائنس کا امتحان لیا جائے تو بہت سے اساتذہ ناکام ہو جائیں گے۔

Leave a reply