اسلام آباد: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر کردہ درخواست سپریم کورٹ کی جانب سے خارج کردی گئی۔
باغی ٹی وی : چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 2 صفحات کا فیصلہ تحریر کیا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں کی جانب سے وکیل حامد خان پیش ہوئے، انہوں نے آگاہ کیا انہیں درخواست واپس لینے کی ہدایات ملی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ 16 ستمبر کو دائر درخواست پر رجسٹرار آفس نے 8 اعتراضات بھی داخل کیے تھے، عابد زبیری نے درخواست واپس لیے جانے کی استدعا کی تصدیق کی، درخواست گزاروں کے درخواست واپس لیے جانے کی بنیاد پر خارج کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ 17 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئینی ترامیم کے خلاف درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی تھیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا گیا،سپریم کورٹ میں محمد انس نامی درخواست گزارنے وکیل کی وساطت سے سپریم کورٹ سے آئینی ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے، 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست میں وفاق کو فریق بنایا گیا ہے درخواست کے مطابق پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار ہے، پارلیمنٹ دو تہائی اکثریت سے آئین میں ترمیم کرسکتی ہے،پارلیمنٹ کو عدالتی امورپر تجاویز کرنے کا اختیار نہیں، ترمیم اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے خلاف ہے، ترمیم کےذریعے چیف جسٹس کی تعیناتی کاطریقہ کارتبدیل کردیاگیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ چیف جسٹس کی تعیناتی حکومت وقت کے پاس چلی گئی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کو بنیادی حقوق اورعدلیہ کی آزادی کے منافی قراردیکرکالعدم قراردیا جائے۔
جبکہ سندھ ہائیکورٹ میں الہی بخش ایڈووکیٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا، انہوں درخواست میں مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نےآئینی ترمیم کرکےعدلیہ کی آزادی،رول آف لا کی خلاف ورزی کی ہے، آئینی ترمیم کے ذریعے ججز کی تعیناتی کے عمل میں ایگزیکیٹیو کو مداخلت کی اجازت دی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن آف پاکستان پر ایگزیکیٹیو کا کنٹرول بڑھ گیا ہے، ججز تعیناتی میں سیاسی اثرورسوخ بڑھنے سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہوگی،سیاستدان اگر ججز کی سالانہ پرفارمنس رپورٹ مرتب کریں گے تو عدلیہ آزادانہ کیسے کام کرسکتی ہے؟ ہائی کورٹ کے ججز کی سالانہ پرفارمنس رپورٹ صرف سپریم جوڈیشل کونسل مرتب کرسکتی ہے، آئینی درخواستیں عمومی طور پر حکومت کے خلاف ہوتی ہیں، ایگزیکیٹیو کی بینچ کے قیام میں مداخلت مفادات کا ٹکراو ہے۔
درخواست گزار نے آئینی ترمیم عدلیہ کی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے استدعا کی کہ آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔