اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس اختیار میں ترمیم کا بل دوبارہ پارلیمنٹ سے منظور کرانے کا فیصلہ کر لیا-
باغی ٹی وی: صدر کی جانب سے اعتراض کے بعد وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس اختیار میں ترمیم کا بل دوبارہ پارلیمنٹ سے منظور کرانے کا فیصلہ کیا ہےقانون کی رو سےاگر صدرکوئی بل نظرثانی کیلئے پارلیمان کوواپس بھیجےتوحکومت پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلا کر بل منظور کراکر صدر کو بھیج سکتی ہے اگر بل کی دوبارہ منظوری کے بعد بھی صدر دستخط نہ کریں تو یہ بل 10 دن بعد خود بخود ایکٹ بن جائے گا۔
پاکستان میں ہماری جنگ حقیقی آزادی کیلئے ہے،عمران خان
ن لیگ کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 کے حوالے سے صدر کے نکات میں کوئی وزن نہیں، پارلیمان دوبارہ بل کو اکثریت سے منظور کرے گی۔
لیگی رہنما طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ قانون بھی بنے گا اور عدل کے حصول میں ترمیم بھی ہوگی، ترجمان پی ٹی آئی نے ایوانِ صدر سے قانون واپس بھیج دیا تاکہ لاڈلے کیلئے بینچ فِکسنگ ہو سکے۔
سکیورٹی فورسز کی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی، 2 اہلکار شہید
واضح رہے کہ خیال رہے کہ صدر پاکستان نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظر ثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوایا ہے۔
صدر نے کہا کہ بادی النظر میں یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے، بل قانونی طورپر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے، میرے خیال میں اس بل کی درستگی کے بارے میں جانچ پڑتال پوری کرنےاور دوبارہ غور کرنے کیلئے واپس کرنا مناسب ہے۔








