ہر طرف وبا کے دوران اذانیں دینے پر بحث چل رہی ھے۔۔۔۔ہر فریق ایک دوسرے کے خلاف بے شمار دلائل پیش کررہا ھے۔۔۔۔
ایک فریق تو مکمل طور پر کہہ رہا ہے کہ اس دوران اذانیں دینا لازم و جائز ھے اور انکے دئیے گئے دلائل ہر طرف گردش کررہے ھیں۔۔۔
اور دوسرا اس کے رد میں دلائل پیش کررہا ہے جن میں تحاریر کی صورت میں پہلے فریق کے دلائل کی صورت میں پیش کی گئیں روایات کی اسناد پر بے شمار بحوث ہوئی ھیں اور علماء کے آڈیو ویڈیو بیان جاری ھوئے۔۔۔
اب آتی ھوں اصل مدعے کی طرف۔۔۔۔
بات انتہائی سادہ اور عام فہم ہے کہ جب حضرت رسول اللہﷺ اور آثارِ صحابہ سے یہ بات بسندٍ صحیح ٍ ثابت ہی نہیں ھے۔۔۔۔۔
سیدنا عمر فاروق رضی الله عنہ کے دور میں طاعون کی وبا پھیلی جس کی وجہ سے کثیر تعداد میں صحابہ کرام شہید ھوئے جن میں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شہادت ھوئی
لیکن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی وباء کے دوران اذانیں دینے والے یا ایسے کسی بھی فعل کا حکم نہیں دیا
اسکا مطلب یہی ہے کہ جو قرونِ اولیٰ کے دور میں کام نہیں ھوا وہ ظاہر سی بات ھے کہ بدعت ہے۔۔۔ اور بدعت نئی چیزوں کی ایجاد کا نام ہی تو ھے۔۔۔
اب بعض لوگ یہ بھی کہہ رہے کہ اگر ہہ بدعت ہے تو یہ اذانیں دینے والا فعل بدعتِ حسنہ میں شمار ھورہا ھے۔۔۔
تو عرض یہ ہے کہ کوئی بدعت، بدعت ِ حسنہ نہیں ھے ۔۔۔
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ میں ارشاد فرمایا کرتے تھے۔۔۔۔
کل بدعة ضلالة وہ کل ضلالة فی النار۔۔جب یہ بات طے ہوگئی کہ یہ کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی کا نتیجہ آگ ہے ،اس کے بعد ھمارے پاس کوئی جواز نہیں بچتا کہ ہم یہ کہہ سکیں کہ ” دیکھیں یہ کام اچھا ھے، اللہ کا ذکر بلند ھو رہا ہے ہر طرف اللہ اکبر کی صدا گونج رہی ھے، اس سے کیا مسئلہ ہو سکتا ھے۔۔۔
بعض لوگوں کو یہ کہتے ہوئے بھی دیکھا ہے کہ اللہ کا ذکر بلند کرو تو بھی مسئلہ،،،، نہ کرو تو بھی مسئلہ ۔۔۔ ہمارا واسطہ پاکستان کے ان جہلاء سے پڑا ہوا ھے
جب بھی کوئی کام ہوتا ہے یہ اپنی باتیں لے کر منظر عام پر آ جاتے ھیں آگے پیچھے ان کو یاد نہیں ھوتا۔”
تو گزارش یہ ہے کہ ہر کام کی ایک حد شریعت نے مقرر کی ہوئی ھے جب ھم ان حدود سے تجاوز کرنے کی کوشش کریں گے تو ھمارا وہ فعل جتنا بھی اچھا ھوگا جب جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس کام پر مہر نہیں لگی ہوئی وہ کام کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے۔
مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ
’’جس شخص نے ہمارے دین کے معاملے میں کوئی نئی بات ایجاد کی ‘ جو اس دین میں پہلے نہیں ہے تو وہ بات ( یاعمل) مردود ہے.‘‘
(متفق علیه)
مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَـیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ ’’
جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کا ہمارے دین میں حکم نہیں تو وہ (عمل) مردود ہے.‘‘
وبا کے دوران اذانیں دینے پر بحوث
تحریر از سعدیہ خورشید
_________