اس وقت وطن عزیز کی بدنصیب عوام ایک طرف سیلابی ریلوں میں بہہ رہی ہے جبکہ دوسری طرف مہنگائی کے سیلاب میں عوام چلا اٹھے ہیں۔ مہنگائی کے تابڑ توڑ حملے عوام کی روح اور جسموں پر زخم لگا رہے ہیں عام آدمی کی زندگی پہلے ہی اجیرن تھی۔ موجودہ پی ڈی ایم کی حکوت نے اس کو اذیت ناک بنا دیا ہے ۔اگر پچھلی حکومت کا جائزہ لیا جائے تو اس کا سارا وقت کرپشن ڈھونڈنے میں لگا رہا اب پی ڈی ایم کی حکومت عمران خان کو ناک آئوٹ کرنے میں اپنا وقت ضائع کر رہی ہے۔ معیشت کس طرح بحال کی جائے عوام کے دکھوں کا مداوا کس طرح ہوگا اس پر توجہ اور غور و فکر کرنا سیاستدانوں نے چھوڑ ہی دیا ہے ۔
سیاسی جماعتوں نے جمہوریت کو مستحکم کرنے ،پارلیمنٹ کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی۔ جمہور کے مسائل کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے بالخصوص ملک کے وزرائے اعظموں کو عبرت کا نشان بنانا شروع کر دیا۔ تاریخ کا مطالعہ کریں تو ہمیشہ ہی ملک کے وزرائے اعظم عبرت کا نشان بنتے رہے۔ بھٹو اور اس کے خاندان کا صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا ہے بینظیر بھٹو کو غدار اور سکیورٹی رسک قرار دیا گیا نوازشریف کو خاندان سمیت جلاوطن اور بھارت کا یار قرار دیا گیا اور اب اس ملک کے سابق وزیراعظم عمران خان کو اسرائیل کا ایجنٹ اور نوبت یہاں تک پہنچ چکی کہ عمران خان کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا کیا۔ یہ جمہوریت کے ثمرات ہیں ایک دوسرے کو غدار اور سکیورٹی رسک قرار دینے والے سیاستدانوں نے اب ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے کہ ایک جماعت کے سربراہ کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔
دوسری طرف میڈیا دو گروپوں میں تقسیم ہو کر خود اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے آپ کو زنجیروں میں جکڑ رہا ہے جو سیاستدان ایک دوسرے کو غدار سکیورٹی رسک اور دہشتگرد قرار دیتے ہیں وہ آزاد میڈیا کے دوست ہو نہیں سکتے۔ میڈیا قومی فریضہ ادا کرے تاریخ گواہ ہے کہ میڈیا نے ہمیشہ قومی سلامتی، جمہوری اداروں کے استحکام اور عوامی مسائل کے حل کے لئے پارلیمنٹ سے آگے بڑھ کر اپنی ذمہ داریاں پوری کیں۔ آزاد عدلیہ آزاد میڈیا قوم کی امید ہیں ۔ سوال یہ ے کہ اگر یہ امید بھی ختم ہو گئی تو اس بدنصیب عوام کا کیا ہوگا۔ جس کو دال، روٹی، بجلی گیس جیسے بنیادی مسائل میں الجھا دیا گیا ہے ۔ سیاستدانوں کو اور سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کے ساتھ اور جمہور کے ساتھ مذاق کرنے کے بجائے جمہوریت پر عمل پیرا ہونے کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا جمہوری اداروں کو بچانے ، ملک کی بقا و سالمیت کی فکر کرنے عوام کی زندگیوں کی فکر کرنے کی ضرورت ہے۔