آزاد کشمیر کے عوام کے مطالبات کو پورا کیا جانا چاہیے، صدر مملکت

0
113
zardari

صدر آصف زرداری سے پیپلز پارٹی آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے ممبران کے وفد نے ملاقات کی۔

پیپلز پارٹی قیادت نے وزیر اعظم آزاد کشمیر کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے۔اجلاس میں کشمیر کی موجودہ صورتحال پر غور کیا گیا،وفد نے صدر مملکت کو آزاد جموں و کشمیر میں ہونے والے حالیہ افسوسناک واقعات سے آگاہ کیا۔صدر مملکت نے آزاد جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال پر افسوس اور پولیس اہلکار کی افسوسناک ہلاکت پر تعزیت کا اظہار کیا۔ صدر مملکت کی حالیہ جھڑپوں میں زخمی ہونے والے تمام افراد کی جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔اس موقع پر صدرمملکت کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز تحمل کا مظاہرہ کریں، آزاد جموں و کشمیر کے مسائل بات چیت اور باہمی مشاورت سے حل کریں۔صدر آصف زرداری نے کہا کہ سیاسی جماعتوں، ریاستی اداروں اور آزاد جموں وکشمیر کے عوام کو ذمہ داری سے کام لینا چاہیے، تاکہ دشمن عناصر حالات کا فائدہ نہ اٹھا سکیں۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام کے مطالبات کو قانون کے مطابق پورا کیا جانا چاہیے، موجودہ صورتحال کا حل نکالنے کیلئے عوام کی شکایات پر وزیراعظم سے بات کروں گا۔

دوسری جانب صدر مسلم لیگ ن آزاد کشمیر شاہ غلام قادر نے وزیراعظم شہباز شریف صاحب سے آزاد کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کی اور انہیں عوام کے مطالبات سے پوری طرح آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقین سے پرامن رہنے اور پرامن طریقے سے مسائل کے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان کی مرکزی کمیٹی نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ایم کیو ایم نے کہا کہ آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی، مہنگائی اور ڈیمز کی رائلٹی جیسے اہم مسائل پر عوام احتجاج کر رہے ہیں،عوامی احتجاج پر طاقت کا استعمال عوام کو مزید مشتعل کرنے کا باعث بنے گا،حکومت و انتظامیہ عوامی احتجاج پر کسی بھی قسم کی طاقت کے استعمال سے گریز کرے،ایم کیوایم نے آزاد کشمیر کے عوام سے اپیل کی کہ خدارا پُرامن رہیں اور کسی صورت اشتعال میں نہ آئیں۔ تمام معاملات کو طاقت کے بجائے افہام و تفہیم سے حل کیا جائے۔

صحافی و اینکر غریدہ فاروقی ٹویٹر پر کہتی ہیں کہ آزاد کشمیر تاجروں کا احتجاج ایک اھم، سنجیدہ اور سنگین مسئلہ ہے۔ خدارا اسے فوری اور ہنگامی بنیادوں پر حل کریں۔ ایک سال قبل سے تاجروں کا بجلی اور آٹے کے ریٹ پر احتجاج شروع ہوا تھا؛ گزشتہ سال وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے اسے احسن طریقے سے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا کام انجام دیا تھا لیکن بجلی ریٹ کا اصل مُدّعا چونکہ پاکستان کی وفاقی حکومت سے جُڑا ہے؛ حکومتِ پاکستان کو چاہییے اس معاملے کے حل کیطرف فوری توجہ دیں۔ ایک کشمیری وزیراعظم پاکستان کے ہوتے، آزاد کشمیر میں حالات ایسے خراب ہو جائیں یہ انتہائی افسوسناک ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کو فوری نوٹس لینا چاہئیے، وزیراعظم آزاد کشمیر کیساتھ engage کریں؛ متعلقہ وزیر اور حکومتِ آزاد کشمیر کو engage کروائیں اور تاجروں کو مذاکرات کے ذریعے مطمئن کریں۔ ہو سکتا ہے احتجاجیوں کے سارے مطالبات درست نہ بھی ہوں لیکن کشیدہ مسئلے کا حل بات چیت سے نکالئیے اور فوری۔ وزیراعظم آزاد کشمیر بار بار مذاکرات کی پیشکش کر رہے ہیں؛ احتجاج کرنیوالوں کو بھی چاہئیے ذرا سا قدم پیچھے ہٹائیں، لچک دکھائیں اور مذاکرات کی میز پر آئیں۔ آزادکشمیر بذاتِ خود ایک حسّاس علاقہ ہے لیکن ایسے وقت میں جبکہ بھارت میں الیکشن ہو رہے ہیں؛ آزاد کشمیر کی صورتحال کو کوئی بھی پاکستان دشمن اپنے مفاد کیلئے استعمال کر سکتا ہے۔ کشمیری انتہائی محِبِّ وطن اور وفادار قوم ہیں، یقیناً کسی بیرونی یا اندرونی دشمن کو ایسا موقع نہیں دینگے۔ جو پولیس افسر شہید ہو گئے ہیں ان کا خون کس کے ہاتھ پر ہو گا؟ سرکاری اِملاک کو کیوں نقصان پہنچایا جائے؟ عوام کی زندگی میں پریشانی کیوں پیدا کی جائے؟ تین دن سے 80% آزاد کشمیر میں شٹرڈاؤن ہے؛ اس احتجاج کو بات چیت سے فوراً حل کیا جانا چاہئیے؛ نوبت یہاں تک کیوں آئی اس کی بھی تفتیش ہونی چاہئیے۔ تاجروں نے گزشتہ آٹھ ماہ/سال بھر، جب سے گزشتہ سال احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا؛ بجلی کے بل ادا نہیں کیے۔ یہ بھی غیرمناسب رویہ ہے، جائز اور مناسب مطالبات حکومت کو تسلیم کرنے چاہئیں اور کچھ لچک تاجر حضرات بھی دکھائیں۔ آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتیں بھی اس معاملے میں اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستان کے بیرونی اور اندرونی دشمن و انتشارپسند اس معاملے کو محض اپنی سیاست چمکانے اور مفادات کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ بطور کشمیری، مجھے یہ سب دیکھ کر انتہائی افسوس ہو رہا ہے اور اپیل اور امید ہے کہ اس مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ وزیراعظم شہبازشریف اپنا کردار ادا کریں۔

Leave a reply