آزادی مارچ کیخلاف درخواست پر عدالت نے دیئے ایسے ریمارکس کہ حکومت ہوئی پریشان

0
35

آزادی مارچ کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے درخواست پر ایسے ریمارکس دیئے کہ جان کر ہوں حیران

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں آزادی مارچ سے متعلق کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی گئ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے درخواست پر سماعت کی،درخواست گزار عدالت کو دلائل سے مطمئن نہ کرسکے،عدالت نے سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے درخواست گزار کو وکیل کرنے کے لیے وقت دے دیا

چیف جسٹس اسلام آبا دہائیکورٹ نے دوران سماعت کہا کہ آپ کی درخواست قبل از وقت ہے،2014میں عدالت نے پی ٹی آئی دھرنےپرحکم دیا تھاکہ مجسٹریٹ اجازت دے،2014میں عدالت نے کہا تھا مظاہرین کا حق ہے کہ وہ دھرنادے سکیں، ابھی تو دھرنے کے لیے کسی نے درخواست ہی نہیں دی، یہ ڈپٹی کمشنر کا کام ہے کہ وہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرے، پی ٹی آئی کو اس عدالت نے دھرنا دینے کی اجازت دی تھی،

شہری کی جانب سے دائر درخواست مین عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ سے روکے،

آزادی مارچ میں کون شریک نہیں ہو سکتا؟ مولانا نے لگائی بڑی پابندی

شہری کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ نے اسلام آباد میں احتجاج کے لئے جگہ مختص کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت مولانا کو آزادی مارچ سے روکے اور دھرنا دینے سے بھی روکا جائے،

علی امین گنڈا پور نے مولانا فضل الرحمان کے خلاف ایسا قدم اٹھایا کہ مولانا پریشان ہو گئے

شہری کی جانب سے دی جانے والی درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری تعلیم، سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمن، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور چئیرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ مولانادھرنا دیں لیکن کوئی بھی سرکاری املاک کونقصان پہنچائےگا توبراحال ہوگا،انہوں نے مزید کہا کہ مولانافضل الرحمان کووارننگ دیتاہوں،غریبوں کےبچوں کواستعمال نہ کریں ،

آزادی مارچ میں زرتاج گل کریں گی شرکت، اور وہاں کیا کریں گی؟ خبر سن کر مولانا بھی پریشان

Leave a reply