امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ ٹیرف کے خلاف عالمی سطح پر شدید تنقید سامنے آئی ہے، خاص طور پر ان ممالک سے جو اس پالیسی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، جیسے میکسیکو اور کینیڈا۔ ان ممالک نے جواباً ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے

چین نے اس پر فوری ردعمل ظاہر کیا ہے اور امریکی مال پر مختلف اقسام کے ٹیرف عائد کیے ہیں۔ ان میں کوئلے اور مائع قدرتی گیس پر 15 فیصد ٹیرف، خام تیل پر 10 فیصد ٹیرف اور امریکی زرعی مصنوعات پر 15 فیصد تک کے ٹیرف شامل ہیں۔کینیڈا نے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کیے ہیں جن میں امریکی اسٹیل اور ایلومینیم پر 25 فیصد ٹیکس شامل ہے، اور اس کے علاوہ اورنج جوس، مکھن، شراب، کافی اور ملبوسات جیسے 29.8 بلین کینیڈین ڈالر کے محصولات عائد کیے ہیں۔

یورپی یونین نے بھی امریکی مصنوعات پر retaliatory ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے، لیکن ان کے نفاذ کی تاریخ ابھی تک واضح نہیں ہے۔ یورپی کمیشن نے ابتدائی طور پر 1 اپریل سے امریکی مصنوعات پر 26 بلین یورو کے ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی، تاہم اس فیصلے کو اپریل کے وسط تک مؤخر کر دیا گیا۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یہ تاخیر اس لیے کی گئی ہے تاکہ امریکہ کے ساتھ مزید مذاکرات کیے جا سکیں۔

امریکی وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ تقریبا تمام درآمدات پر 20 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا منصوبہ تیار کر رہا ہے۔ یہ منصوبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ نے اتوار کو یہ انتباہ کیا تھا کہ "تمام ممالک” کو ٹیرف کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یہ اقدام ان ممالک کے خلاف ہو سکتا ہے جنہیں امریکہ نے تجارتی سودے میں اپنے مفادات کے خلاف سمجھا ہو۔وائٹ ہاؤس کے مشیروں نے کہا ہے کہ کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، تاہم اس قسم کے ٹیرف امریکی معیشت پر سنگین اثرات پڑ سکتے ہیں۔ ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ 20 فیصد ٹیرف سے امریکی معیشت میں فوری طور پر کساد بازاری شروع ہو سکتی ہے، جس کا اثر عالمی معیشت پر بھی پڑے گا۔

برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹرمر نے کہا ہے کہ یہ امکان ہے کہ ٹرمپ کے ٹیرف برطانیہ کو متاثر کریں گے، لیکن انہوں نے کہا کہ وہ "قومی مفاد” میں جواب دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ برطانیہ بھی retaliatory ٹیرف عائد کرے، مگر انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ تجارتی جنگ سے بچنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "تمام آپشنز میز پر ہیں”، اور وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات کی مضبوطی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

چینی سرکاری میڈیا کے مطابق چین، جاپان اور جنوبی کوریا امریکی ٹیرف کا مشترکہ طور پر جواب دیں گے،ادھر برطانونی وزیر تجارت کا کہنا ہے کہ امید ہے امریکا کی جانب سے عائد کوئی بھی ٹیرف ہفتوں یا مہینوں میں واپس لے لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 اپریل سے امریکا میں ٹیرف کے نفاذ کا اعلان کیا ہے،ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جوابی ٹیرف کی تفصیلات کل پیش کی جائیں گی، جوابی ٹیرف عائد کرتے ہوئے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ اچھا برتاو کریں گے، ہم نے ہر کسی کی مدد کی اور کسی نے ہماری مدد نہیں کی، ہم دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت اچھے ہونے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تیسری مدت کے حوالے سے بھی اشارہ دیا ہے، حالانکہ امریکی آئین اس کی اجازت نہیں دیتا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا انہیں تیسری مدت کے لیے کسی منصوبے کی پیشکش کی گئی ہے، تو انہوں نے کہا کہ اس کے لیے کچھ طریقے ہو سکتے ہیں۔

Shares: