اعظم سواتی کا مقدمات کی تفصیلات کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما، اعظم سواتی، نے حالیہ دنوں میں اپنی قانونی حیثیت کو واضح کرنے اور مقدمات کی تفصیلات کے حصول کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ یہ درخواست، سید محمد علی بخاری ایڈوکیٹ کے ذریعے جمع کرائی گئی ہے، اور اس میں آئی جی پولیس، ڈی جی ایف آئی اے، ڈپٹی کمشنر، اور سیکرٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں اعظم سواتی نے 5 اکتوبر کو تھانہ کوہسار میں درج ہونے والے ایک دہشت گردی کے مقدمے کا ذکر کیا۔ سواتی نے کہا کہ وہ اپنے سیاسی حقوق کے تحفظ کے لیے پرامن احتجاج میں شریک تھے، جس کے بعد ان کے خلاف متعدد مقدمات درج کر کے ایف آئی آر کو سیل کر دیا گیا۔ سواتی کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت آئی جی پولیس کو حکم دے کہ وہ ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کریں۔ اس کے علاوہ، درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے کو زیر التوا مقدمات اور ان کی تحقیقات کی تفصیل فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔
اعظم سواتی نے مزید کہا کہ اگر ڈپٹی کمشنر کی جانب سے حراست میں لینے کا کوئی آرڈر جاری ہوا ہے تو وہ بھی عدالت کو فراہم کیا جائے۔ انہوں نے اپنے مؤقف میں کہا کہ یہ تمام معلومات ان کے قانونی حقوق کی حفاظت کے لیے ضروری ہیں اور ان کا مطالبہ عوامی مفاد میں ہے۔یہ درخواست اس وقت سامنے آئی ہے جب پی ٹی آئی کے کارکنان اور رہنما حالیہ مہینوں میں بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ اور قانونی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ سواتی کی اس قانونی کارروائی کے نتیجے میں یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اس کے اثرات پی ٹی آئی کی سیاسی حکمت عملی اور کارکنوں کے مورال پر پڑیں گے۔حالیہ سیاسی صورتحال اور ملک میں جاری قانونی معاملات کے پیش نظر، سواتی کی یہ درخواست ایک اہم پیشرفت تصور کی جا رہی ہے، جو کہ نہ صرف ان کی ذاتی حیثیت بلکہ پی ٹی آئی کے مستقبل کے حوالے سے بھی کئی سوالات اٹھاتی ہے۔