آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے ماسکو پر گزشتہ ماہ کے ایک مسافر طیارے کے حادثے کو چھپانے کا الزام عائد کیا ہے جس میں 38 افراد کی جانیں گئیں۔ اس حملے کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔

آذربائیجان کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق، صدر علیوف نے پیر کے روز بچ جانے والی دو فلائٹ اٹینڈنٹس اور حادثے میں جاں بحق ہونے والے دیگر عملے کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انہوں نے بتایا کہ حادثے کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ طیارے کو روسی فضائی دفاعی نظام کی جانب سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ جب طیارہ روس کے جنوبی علاقے چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کی طرف جا رہا تھا، تو اس کے اوپر روسی فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ حادثے کے بعد کیا گیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گروزنی کے شہر میں فوری طور پر فضائی حدود کو بند کیا جانا چاہیے تھا، اور اگر ایسا کیا جاتا تو یہ افسوسناک حادثہ نہ ہوتا۔

صدر علیوف نے کہا، "میں پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اس حادثے میں آذربائیجانی شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار روسی فیڈریشن کے نمائندے ہیں۔ ہم انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم مجرموں کی سزا کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم مکمل شفافیت اور انسانی سلوک کا مطالبہ کرتے ہیں۔”

روس کے صدر ولادیمر پوتن نے اس ” واقعے” پر افسوس کا اظہار کیا تھا، تاہم انہوں نے اس میں روس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ پوتن کے مطابق، روسی فضائی دفاعی نظام اس وقت فعال تھے جب طیارہ گروزنی میں لینڈ کرنے کی کوشش کر رہا تھا، اور اس علاقے میں یوکرائنی ڈرونز کے حملے جاری تھے۔

الہام علیوف نے پیر کے روز روس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس نے "اس حادثے کی مبہم تشریحات” کو بڑھاوا دیا ہے، جس سے آذربائیجان میں "حیرت، افسوس اور جائز غصہ” پھیل گیا ہے۔”اگر گروزنی شہر نے اپنی فضائی حدود کو بروقت بند کرنے کے لیے اقدامات کیے ہوتے، اگر تمام زمینی خدمات کے ضوابط پر عمل کیا گیا ہوتا، اور اگر روسی فیڈریشن کے مسلح افواج اور شہری خدمات کے درمیان ہم آہنگی ہوتی، تو یہ سانحہ پیش نہ آتا”، اپنے ٹی وی خطاب میں علیوف نے روسی زبان کا انتخاب کیا، جو ایک معمول سے ہٹ کر قدم تھا۔انہوں نے طیارے کے عملے کی بہادری اور ہیروزم کی تعریف کرتے ہوئے پائلٹس کی "پروفیشنلزم” کی ستائش کی اور کہا کہ ان کی کوششوں کی بدولت کچھ افراد کی جانیں بچ گئیں۔

اس طیارے میں آذربائیجان، روس، قزاقستان اور کرغیزستان کے باشندے سوار تھے، اور یہ برازیل میں تیار ہونے والی ایمبریئر 190 طرز کا طیارہ تھا۔

برازیل کی فضائیہ نے پیر کے روز بتایا کہ اس کے تحقیقاتی اداروں نے حادثے سے بازیاب ہونے والی دو بلیک باکس ریکارڈرز کا ڈیٹا نکال لیا ہے۔ یہ ریکارڈرز برازیل بھیجے گئے تھے جہاں بین الاقوامی ماہرین نے آذربائیجان کے نمائندوں کے ساتھ مل کر ان آلات کا تجزیہ کیا تاکہ شفافیت اور اعتبار کو یقینی بنایا جا سکے۔کازقستان کے حکام نے اس ڈیٹا کو اپنی تحقیقات کے لیے حاصل کر لیا ہے اور وہ آذربائیجان کے ساتھ مل کر اس حادثے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

دوسری طرف، روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے اس سانحے کے حوالے سے ایک فوجداری مقدمہ درج کر لیا ہے،

حادثے کے بعد سامنے آنے والی ویڈیوز اور تصاویر میں طیارے کے جسم پر شراپنیل یا ملبے سے ہونے والے سوراخ دکھائی دے رہے ہیں، تاہم ان سوراخوں کے اصل سبب کی تصدیق نہیں کی گئی۔

صدر علیوف نے کہا، "مجھے یقین ہے کہ ہم جلد ہی ابتدائی نتائج جانیں گے اور اس سانحے کی حقیقت بھی سامنے آ جائے گی۔ یہ یقینی طور پر تحقیقات کے مکمل ہونے اور مجرموں کو سزا دینے کے عمل میں ایک اہم مرحلہ ہوگا۔”

ہیڈ پنجند پر سیاحوں کو دیسی مچھلی کے نام پر زہر دیا جانے لگا، فوڈ اتھارٹی منظر سے غائب

لاہور میں فضائی آلودگی کے خاتمے کیلئے جدید طریقہ لاگو کرنے کا فیصلہ

Shares: